بخاری رحمہ اللہ نے ولید کی روایت امام اوزاعی رحمہ اللہ وغیرہ سے ذکر کی ہے۔ مالک رحمہ اللہ سے ثقاہت کے باوجود ان کی روایت کو صحیح نہیں سمجھتے۔
(5) تدریب الراوی میں حافظ سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ہمام اور ابن جریج دونوں ثقہ ہیں، لیکن ہمام کی روایت ابن جریج سے صحیح نہیں۔ (تدریب، ص: 40) [1]
محدثین کی دقتِ نظر:
ان گزارشات کا مقصد ایک تو یہ واضح کرنا ہے کہ ائمہ حدیث کی نظر رجالِ حدیث میں کس قدر عمیق ہے۔ شخصی تعلقات اور شیخ و تلمیذ میں باہم تعلق اور استعداد کے متعلق ان کی نگاہ کس قدر غائر ہے۔
دوسرا یہ کہ آپ حضرات سمجھ سکیں کہ کسی فن کے مخفی گوشوں پر ایسی محققانہ نظر کسی سازش کا نتیجہ ہے یا محبت کے گہرے جذبات اور مخلصانہ عقیدت اس کی داعی ہے؟ انکارِ حدیث کے نظریہ سے متاثر ہونے والے مخلصین سے میری درخواست ہے کہ توجيه النظر للعلامة طاهر بن صالح الجزائري، قواعد التحديث لجمال الدين القاسمي، تدريب الراوي للسيوطي، علوم الحديث للحاكم، مقدمه ابن صلاح اور اختصار علوم الحديث للحافظ ابن كثير میں علوم الحدیث کا تنوع ملاحظہ فرمائیں۔ پھر اپنے ضمیر اور دیانت سے سوال کریں کہ آیا جو لوگ سازشیں کرتے ہیں، ان کے کام کا یہی انداز ہوتا ہے؟
رہا ادارہ طلوع اسلام تو اس سے نہ علم و فہم کی امید ہے نہ تقویٰ اور دیانت کی۔ وہ تو بلا تامل فرمائیں گے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کا ان روات سے نقل نہ کرنا فارسی سازش ہے۔ اگر وہ ان کی روایات نقل کر دیتے تو یقیناً فارسی سازش ختم ہو جاتی۔
نظیری را بمحفل بردم و گویا غلط کردم
مرا رسوائے عالم ساخت چشم گریہ آلودش [2]
ان حضرات کے لیے تو بہترین مقام یا جیل ہے یا مینٹل ہسپتال۔ ﴿فَمَالِ هَـٰؤُلَاءِ الْقَوْمِ
|