Maktaba Wahhabi

211 - 676
حدیث علمائے اُمت کی نظر میں قرآن عزیز کے بعد جو فن امت کی نظر میں سب سے زیادہ عزیز تھا، وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات ہی ہو سکتے ہیں۔ صحابہ میں دو قسم کے لوگ پائے جاتے تھے: اول: وہ لوگ جن کا قیام مسجد کے سامنے صفہ میں تھا۔ یہ لوگ عموماً دنیوی کاروبار اور بقدر ضرورت مشقت کرتے تھے اور زیادہ وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صرف کر کے علم سیکھتے اور حدیث و قرآن حفظ کرتے تھے۔ دوم: وہ لوگ جو دنیوی کاروبار بھی کرتے اور علمی خدمت میں بھی مشغول رہتے۔ یہ لوگ فرصت کے اوقات مسجد میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں گزارتے تھے۔ کبھی اشتراک سے باریاں مقرر کرتے۔ ایک ساتھی اپنی باری سے کاروبار کرتا، دوسرا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہتا۔ جو کچھ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھتا، دوسرے ساتھی کو اس سے آگاہ کر دیتا۔ (بخاري ملتقطاً) [1] غرض حفظِ حدیث ایک مقدس مشغلہ تھا، جس کے لیے ہر دل میں آرزو تھی، اور ایسا ہونا بالکل قدرتی ہے، کیونکہ شریعت کا روایتاً تمام تر انحصار آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی پر ہے۔ [2]
Flag Counter