Maktaba Wahhabi

195 - 676
پر قرآن کے الفاظ منضبط ہو گئے۔ مفہومِ قرآن کے ساتھ اس کے الفاظ حفاظ نے یاد کیے اور صحیفوں میں خطی طور پر محفوظ کر دیے گئے۔ یہ تواتر لفظی قرآن عزیز کی خصوصیت ہے، جو کسی دوسری آسمانی کتاب کو حاصل نہیں ہے۔ کتابتِ حدیث: ابتدائی دور میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث لکھنے سے روک دیا، تاکہ عامۃ المسلمین اسے قرآن کے ساتھ خلط نہ کریں۔ جب قرآن کے ضبط و حفظ کے متعلق اطمینان ہو گیا، تو حدیث لکھنے کی اجازت ہو گئی۔ (جامع ابن عبدالبر) [1] صحابہ رضی اللہ عنہم نے کئی یادداشتیں لکھیں۔ [2] بعض یادداشتیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود منضبط فرمائیں۔ سلاطین کے ساتھ جو خط و کتابت ہوئی، اسے ائمہ حدیث نے ان نوشتوں سے نقل فرمایا، جو آج کل کتبِ حدیث کی زینت ہیں۔ بعض معاہدات کی نصوص کا تذکرہ ابو عبید قاسم بن سلّام رحمہ اللہ نے ’’الأموال‘‘ میں فرمایا ہے۔ علامہ سہیلی رحمہ اللہ نے بھی اس قسم کا ذخیرہ محفوظ کیا ہے۔ [3] ’’صادقه‘‘ نام سے ایک صحیفہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، جو ان کی اولاد کے پاس دیر تک موجود رہا۔ [4] صحابہ رضی اللہ عنہم کا یہ محفوظ ذخیرہ کافی حد تک امام مالک رحمہ اللہ نے ’’مؤطا‘‘ میں
Flag Counter