Maktaba Wahhabi

79 - 676
اثر: اثر کسی چیز کے بقیہ اور نشان کو کہتے ہیں: ﴿ فَانظُرْ إِلَىٰ آثَارِ رَحْمَتِ اللّٰه ﴾ (الروم: 50) نقل کو اثر سے تعبیر کیا جاتا ہے: إِنَّ الَّذِيْ فِيْهِ تَمَارَيْتُمَا بَيْنَ السَّامِعِ وَالاٰثِرِيْ ’’جس بات میں تم بحث کر رہے ہو وہ سننے والے اور ناقل کی نگاہ میں برابر ہے۔‘‘ صحابہ اور تابعین سے جو مسائل منقول ہیں، انہیں آثار کہا جاتا ہے۔ ﴿ ائْتُونِي بِكِتَابٍ مِّن قَبْلِ هَـٰذَا أَوْ أَثَارَةٍ مِّنْ عِلْمٍ ﴾ (الاحقاف: 4) ’’(اس سے پہلے کی) کوئی کتاب لاؤ یا کوئی علمی نقل۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات پر بھی ’’اثر‘‘ کا لفظ بولا جاتا ہے اور عموماً اس کا استعمال اضافت سے ہوتا ہے۔ جب ’’آثار الرسول‘‘ کہا جائے تو یہ حدیث اور سنت کے مترادف ہو گا، اور مطلقاً بولا جائے تو آثارِ صحابہ مراد ہوں گے یا اس کا لغوی مفہوم۔ حدیث: حدیث کا لفظ لغت میں قدیم کی ضد ہے۔ اس کا مصدر ’’حدث‘‘ ہے، جس کا اطلاق نئے عوارض پر ہوتا ہے۔ ’’رَجُلٌ حَدِثٌ‘‘ کے معنی جوان آدمی ہے۔ انسان کے منہ میں دانتوں کی بندش کے اندر قدرت نے ایک ایسی مشین نصب فرمائی ہے جو غیر شعوری طور پر بلا تامل نئے سے نئے الفاظ بناتی چلی جاتی ہے۔ منہ کے خول میں ہوا کی حرکت اور حلق کی آخری حد تک ہوا کے تموج سے لاکھوں الفاظ منٹوں میں بن جاتے ہیں، جن میں ایک سے ایک نیا اور جدا ہوتا ہے۔ دانتوں اور ہونٹوں کی رکاوٹ الفاظ کے بننے اور مخارج کی صحت میں مدد دیتی ہے۔ ﴿ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ ﴾ (یٰس: 38) انسان کے اور بھی بیسیوں اعضاء ہیں، لیکن الفاظ اور نطق کی مشینری صرف منہ میں نصب کی گئی ہے۔ معلوم نہیں دنیا کا سب سے پہلا انسان جب اس نے افہام و تفہیم کے لیے اس مشینری سے پہلے پہل کام لیا ہو گا تو وہ کتنا خوش ہوا ہو گا اور اللہ تعالیٰ کی اس نعمت پر اس نے کتنے سجدے کیے ہوں گے۔ ﴿ فَتَبَارَكَ اللّٰه أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ ﴾ (المؤمنون: 14)
Flag Counter