Maktaba Wahhabi

110 - 676
علم کے بادشاہوں نے پرسکون حملے شروع کر دیے اور علم کی منصفانہ تقسیم کے لیے میدان ہموار ہو گئے۔ محدثین کی علمی سخاوت نے مشرق و مغرب کے قلابے ملا دیے۔ اس وقت جمع اور حفظ کا کام ختم ہو چکا تھا اور غیر مرتب تذکرے اہل علم کے مکاتب میں موجود تھے۔ طلبہ مسودات اور مبیضات کی تصحیح اور اصلاح کے بعد ان کی تدوین کی طرف متوجہ ہوئے۔ بعض کتابیں دوسری صدی میں بھی مدون ہوئیں، لیکن مہم کے طور پر تدوین کا کام تیسری صدی میں شروع ہوا۔ ائمہ حدیث نے فن کی تدوین مختلف طریقوں سے فرمائی۔ بعض نے مرفوع احادیث اور آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم دونوں کو جمع کیا۔ بعض نے مرفوع احادیث کے ساتھ فقہاء کے مذاہب کا ذکر فرمایا۔ کسی نے اسانید اور رجال کا مفصل ذکر کیا۔ کسی نے یہ تذکرے بقدرِ ضرورت بیان فرمائے، تفصیل کی ضرورت نہیں سمجھی۔ بعض نے ہر صحابی رضی اللہ عنہم کی مسند کو یکجا جمع کیا۔ ہر ایک کی مسانید کو قرینے سے یکجا کر دیا۔ بعض نے معجم کی صورت میں یہ ذخیرہ جمع فرمایا۔ کسی نے متن حدیث کا پہلا حرف بطورِ عنوان ذکر کیا ہے۔ کسی نے روات کے نام سے معجم مرتب فرمائی۔ کسی نے حدیث کے تمام ابواب اور مسائل کا ذکر کیا، جس میں سیرت، آداب، مغازی، اشراطِ ساعت، وغیرہ سب آ گئے، جیسے بخاری اور ترمذی وغیرہ۔ اور بعض نے صرف سنن پر کفایت فرمائی۔ اس میں عبادات، معاملات وغیرہ کی تفصیل آ گئی۔ کسی نے صرف صحیح احادیث جمع کیں۔ بعض نے صحیح و ضعیف کا ملا جلا ذخیرہ پیش فرمایا۔ بعض حضرات نے استدراک فرمایا۔ بعض نے صرف ایک مسلک کے ادلہ جمع کر دیے۔ غرض اس فن میں انتہائی خوشنما تنوع کے بکھرے ہوئے پھول جمع ہو گئے۔ ائمہ حدیث میں سے اکثر فقیہ تھے، مسائل کے استنباط پر انہیں پوری قدرت تھی۔ اللہ تعالیٰ نے ان میں اجتہاد کی تمام شرائط جمع فرما دی تھیں۔ انہوں نے بہترین تبویب کے ساتھ اپنی تصانیف کو علم کی منڈی میں لا کر رکھ دیا۔ دورِ ترتیب: اس تدوین کے ساتھ ترتیب کا مرحلہ بھی لازمی تھا۔ وہ آج تک علماء کی آزمائی کے لیے ایک بہترین میدان ہے۔ اخلاق، اموال، مغازی، معاشیات، طب، ادعیہ، اربعینیات، خمسینیات، اجزا وغیرہ کی صورت میں مجموعے مرتب ہوتے رہے، پھر شروح، حل لغات، قواعد، تسوید رجال، تميز بين المختلطين،
Flag Counter