بزرگوں پر اتہام لگایا ہے۔ خدا آپ کو معاف فرما دے!
فن حدیث میں تین چیزیں ازبس ضروری ہیں: جرأت، انصاف، احتیاط۔ آپ کا مقالہ پڑھنے کے بعد مجھے یہ اجازت دیجیے کہ آپ میں یہ تینوں ناپید ہیں، اس لیے آپ نئے اصول حدیث اور اصول تنقید وضع کرنے کی کوشش نہ فرمائیں۔
جریر بن عبدالحمید، اعمش کے شاگرد ہیں۔ ان کے متعلق بھی مشہور ہے کہ مغیرہ بن مقسم عن ابراہیم سے انہوں نے طلاق اخرس کے متعلق حدیث بنائی۔ (ميزان الاعتدال: 1/183) [1]لیکن ثقات محدثین کی توثیق کے بعد اس قسم کی جرحیں کوئی حقیقت نہیں رکھتیں۔
احادیث کی گنتی:
موجودہ کتب احادیث میں چند ہزار احادیث پائی جاتی ہیں، یہ بلحاظ رجال صحابہ کوئی بڑا عدد نہیں۔ اگر ان کتب میں وضع و تخلیق کو دخل ہوتا، تو احادیث اور روایت کا عدد اس سے کہیں زیادہ ہوتا۔ [2]
مولانا کے مقالہ کے ابھی کئی گوشے قابل توجہ ہیں، لیکن گزارشات بہت طویل ہو گئی ہیں۔ اب اسے ختم کرتا ہوں، اگر ضرورت ہوئی تو مکرر رونق محفل کی سعی ہو گی، والسلام۔ [3]
|