Maktaba Wahhabi

626 - 676
ایک گزارش: عمادی صاحب نے بعض معاملات کے ذکر نہ کرنے کی وجہ سے ائمہ حدیث کو بے ایمان، خبیث، چالاک، خبیث النفس تک کہا ہے، حالانکہ یہ الفاظ کا تنوع ہے۔ محدثین حسب مواقع احادیث مختصر یا مفصل بیان فرما دیتے ہیں، اس میں کوئی بد دیانت یا خبیث نہیں ہوتا، بلکہ وہ اقتضاءِ حال کے مطابق تنوع فرماتے ہیں۔ اہل فن اسے سمجھتے ہیں، جاہل اور ناواقف اس سے بعض اوقات پریشان ہوتا ہے۔ صحیح بخاری مع کرمانی ’’كتاب بدء الخلق‘‘ حدیث نمبر (3173) میں قصہ افک کو پورے اختصار سے ذکر فرمایا، کئی چیزیں چھوڑ دیں ہیں: ’’حدثنا محمد بن سلام أخبرنا ابن فضيل حدثنا حصين عن سفيان عن مسروق‘‘ اس میں نہ زہری ہیں نہ ابن اسحاق۔ مسروق کے سماع کی بحث کے سوا سند بالکل صحیح ہے اور مسروق کے سماع کا مسئلہ بھی ’’سألت أم رومان‘‘ کی صراحت سے حل ہو جاتا ہے۔ آپ اپنی لاعلمی اور بے مائیگی پر بھی کبھی سوچا کیجئے! جب آپ اس فن سے بے خبر ہیں، تو آپ کو کس طبیب نے کہا ہے کہ آپ اس میں ضرور دخل دیں؟ پرویز صاحب اس باب میں خوب ہیں، وہ فن کی کسی چیز پر گفتگو نہیں فرماتے۔ لیڈرانہ انداز سے بالا بالا گزر جاتے ہیں اور آپ پر ’’مخصوص انداز‘‘ میں طنز کر جاتے ہیں۔ دوسری حدیث: عمادی صاحب نے اس عنوان کے تحت حدیث تیمّم کا ذکر فرمایا ہے اور شکر ہے کہ اسے تسلیم کیا ہے، مگر ساتھ ہی فکری اختلال میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ وہ یہ فیصلہ نہیں فرما سکے کہ تیمّم کا واقعہ بھی غزوہ بنی المصطلق میں ہوا یا کسی دوسرے موقعہ پر؟ اور یہ فیصلہ ان کے بس کی چیز بھی نہیں ہے، بہرکیف چند مسائل میں ان کا ذہن کچھ صاف بھی ہوا ہے۔ زہری کی روایت میں غزوہ کا نام مرقوم نہ ہونے کی وجہ سے عمادی صاحب اسے وضعی قرار دیتے ہیں، لیکن اس حدیث میں غزوہ کا نام مرقوم نہ ہونے کے باوجود اسے تسلیم فرماتے ہیں، کیونکہ یہ امام زہری سے مروی نہیں۔
Flag Counter