Maktaba Wahhabi

592 - 676
(3) طلوع اسلام کا ضمیمہ۔ فن حدیث سے مولانا عمادی صاحب کافی حد تک بے خبر ہیں۔ وہ نہ محدّث کی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں اور نہ ہی اہل سنت کی شرائط کا کوئی خاکہ ان کی نظر میں ہے۔ غزوہ بنی مصطلق کی تاریخ: اس حصہ میں کہ غزوہ بنی المصطلق کس سنہ میں ہوا؟ اختلاف ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ محدّث ہیں، اخباری نہیں۔ بخاری کی شرائط کا تعلق احادیث سے ہے۔ تاریخی نظریات پر محاکمہ کتاب کے موضوع سے خارج ہے۔ ’’أصح الكتاب‘‘ حدیث کی حد تک ہے۔ اجتہادات یا تاریخی اختلافات کا فیصلہ امام نے اپنے ذمہ نہیں لیا۔ عمادی صاحب نے یہاں اپنا اور ناظرین کا وقت ضائع فرمایا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے غزوہ بنی المصطلق کے متعلق دو قول باحوالہ نقل کیے ہیں۔ [1] غلطی کے امکان کے باوجود ناقل پر صرف صحت نقل کی ذمہ داری ہو سکتی ہے۔ ابن خلدون رحمہ اللہ جیسے تاریخ کے امام نے بھی اسے 6ھ کے حوادث میں ذکر کیا ہے: ’’و أقام رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم إلي شعبان من هذه السنة السادسة ثم غزا بني المصطلق من خزاعة‘‘ (ابن خلدون: 2/781، طبع لبنان) ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم شعبان 6ھ تک مدینہ منورہ میں اقامت پذیر رہے، پھر غزوہ بنی المصطلق کے لیے تشریف لے گئے۔‘‘ بظاہر صحیح یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ غزوہ 5ھ میں ہوا، لیکن اس سے بخاری کی صحت پر کچھ اثر نہیں پڑتا۔ ام رومان رضی اللہ عنہا کے انتقال کی تاریخ میں بھی اسی طرح اختلاف ہے۔ بعض کا خیال ہے کہ ام رومان کا انتقام 4ھ میں ہوا۔ [2] أوهام الثقات: ماہرین فن جانتے ہیں غلطی کا امکان ہر مقام پر ہو سکتا ہے۔ ثقہ راوی اور بڑے بڑے حفاظ
Flag Counter