Maktaba Wahhabi

351 - 676
چھپانے کے لیے پھبتی چست کی گئی ہے۔‘‘ [1] اچھا ہوا آپ نے دل کی بھڑاس نکال لی، حالانکہ یہ پھبتی نہیں بلکہ حقیقت اور واقع ہے۔ کیا زمخشری، قاضی عیسیٰ بن ابان اور بشر مریسی حنفی نہیں ہیں؟ لیکن ان میں بعض اعتزال کے پیشوا ہیں۔ اپنے وقت میں حضرات معتزلہ نے اہل حدیث کو حشويه، مجبره، غثاء اور غثر ایسے ناموں سے نوازا ہے۔ [2] اس کا وہی مطلب ہے جو آپ نے معتزلہ کی وکالت اور حمایت میں فرمایا۔ اس وقت کے اہل حدیث امام حافظ ابن قتیبہ دینوری رحمہ اللہ متوفی 276ھ (امام اسحاق بن راہویہ کے شاگرد) فرماتے ہیں: ’’قال كل فريق منهم لأهل الحديث مثل الذي قالته القدرية، والأسماء لا تقع غير مواقعها، ولا تلزم إلا أهلها، و يستحيل أن تكون الصياقلة هم الأساكفة، والنجار هو الحداد‘‘ (تاويل مختلف الحديث لابن قتيبة، ص: 97) قدریہ کی طرح سارے بدعتی فرقوں نے اہل حدیث کا کوئی نہ کوئی نام رکھا ہے۔ ماہر صاحب! ڈینگیں مارنے کی ہمیں بحمداللہ عادت نہیں، اپنی کمزوریوں کا علم ہے۔ تاہم جب تک امام احمد، ابن تیمیہ، ابن قیم، ابن دقیق العید، ابن رجب، ابن قدامہ مقدسی، عز بن عبدالسلام رحمہم اللہ ایسے لوگوں کا ذکر تاریخ کے صفحات میں موجود ہے، آپ ایسے متنورین کی یہ پھبتیاں برمحل نہیں ہوں گی۔ دنیا میں دقت نظر کا کوئی دور بتائیے، جس کی امامت اہل حدیث نے نہ کی ہو۔ اعتزال، تجہم، رفض اور خروج کو شکست کہاں سے ہوئی؟ ﴿جُندٌ مَّا هُنَالِكَ مَهْزُومٌ مِّنَ الْأَحْزَابِ﴾ (ص: 11) آج جس حریتِ فکر پر آپ حضرات کو ناز ہے، اس کی صحیح حدود اہل حدیث ہی کو معلوم ہیں۔ قادیانی یا تصوف آمیز شاعری: فقہاءِ اسلام کی تعریف میں مولانا مودودی نے جو غیر علمی اور جذباتی انداز اختیار فرمایا ہے، میں نے اسے قادیانی شاعری سے تعبیر کیا ہے۔ ماہر صاحب فرماتے ہیں: ’’ ’’تصوف آمیز شاعری‘‘ مناسب طنز ہے۔‘‘ [3]
Flag Counter