Maktaba Wahhabi

225 - 676
علم الرجال: یہ علم تاریخ ہی کی ایک قسم ہے، جس میں رواۃِ حدیث کے اوصاف اور ان کی پیدائش اور موت کا ذکر ہے۔ تاريخ ابن جرير طبري، تاريخ كامل، تاريخ نيسابور للحاكم، تاريخ بغداد للخطيب مع ذيل للسمعاني، المنتظم لابن الجوزي، الروضتين لأبي شامه، تاريخ الإسلام للذهبي، البداية والنهاية لابن كثير، تهذيب التهذيب لابن حجت اور تذهيب التهذيب للذهبي ایسی بیسیوں مؤلفات اس فن کی مستندات میں شمار ہوتی ہیں۔ اس فن کی حفاظت اور خدمت کے لیے حفاظِ حدیث نے ہزاروں اہل علم کے حالات کو محفوظ کر دیا۔[1] رحمهم اللّٰه علم الرواية: اس فن میں سندِ حدیث کے اتصال و انقطاع اور اس کے متعلقہ احوال سے اصولی بحث کی جاتی ہے، تاکہ احادیث کے الفاظ اور ان کی صحتِ نسبت کے متعلق صحیح علم ہو سکے۔ [2] اسے عرف عام میں ’’اصول حدیث‘‘ کہا جاتا ہے۔ اور علم ارکان دین سے ہے اور فن حدیث کے متعلق اسے بے حد اہمیت حاصل ہے۔ مقدمه ابن الصلاح، تدريب الراوي للسيوطي، فتح المغيث للسخاوي، ألفيه عراقي، ألفيه سيوطي، معرفة علوم الحديث للحاكم، الكفاية للخطيب، شرح نخبة الفكر، اختصار علوم الحديث للحافظ ابن كثير اس فن کی بہترین کتابیں شمار کی گئی ہیں۔ ان کے علاوہ ہزاروں کتابیں ائمہ فن نے اس موضوع پر لکھیں، تاکہ مستند، صحیح اور مختلق (بناوٹی) احادیث کی تمییز کے لیے قانون اور آئین کا کام دیں۔ علم الدراية: اس فن میں درایت کی اقسام، شروط اور ان کے مفہوم کی توضیح کی جاتی ہے۔ یہ فن حدیث کے لیے تفسیر کی حیثیت رکھتا ہے، جس میں تمام علوم ادبیہ، صرف، نحو، معانی، بیان اور اصول کی روشنی میں احادیث کے معانی کی وضاحت کی جاتی ہے۔ شروحِ احادیث اسی علم کی فرع ہیں۔[3]
Flag Counter