امام محمد بن مسلم زہری قرشی
اور
تحریک انکار حدیث
حجیت حدیث کا کھلا انکار مولوی عبداللہ صاحب چکڑالوی نے کیا، اس سے پہلے صراحتاً انکار ملحدین اور زنادقہ سے بھی نہ ہو سکا۔ اسلام سے محبت اور قرآن سے شغف کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کا انکار ہے بھی ناممکن۔ اگر ایک غیر مسلم بھی اسلام کے مزاج اور ساخت پر غور کرے، تو اس کے لیے بھی دو ہی راہیں ہیں، یا تو پورے اسلام کا انکار کر دے اور یا پھر قرآن اور حدیث دونوں معاً قبول کرے۔ رد و قبول میں تفریق اسلام کے مزاج سے قطعاً مختلف چیز ہے۔
یہ تحریک اندرونی نقائص، بے عملیِ رفقاء، کار تقویٰ اور اخلاق سے تہی دامنی کی وجہ سے بہت جلد ناکام ہو گئی اور اس کا اجتماعی نظم چند سالوں میں درہم برہم ہو کر رہ گیا۔ اس خود ہی بربادی کا سبب تحریک کے مزاج کا عدم توازن ہے۔ میری دانست میں جماعت اہلحدیث کی مساعی کو اس میں بہت کم دخل ہے۔ جماعتی نظم کی اس پریشانی کے بعد ان کے بقیۃ السلف چور دروازوں سے گوریلا جنگ کی صورت اختیار کر رہے ہیں، تاکہ عساکر اسلام اور جنود سنت کو کچھ دیر تک پریشان اور سراسیمہ رکھ سکیں۔
ان گوریلا اور پریشان طاقتوں کی قیادت پرویز صاحب ’’ادارہ طلوع اسلام‘‘ کی معیت میں کر رہے ہیں۔ ہمارے محترم تمنا صاحب عمادی بھی ہاتھ بٹانے کے لیے ان گوریلا دستوں میں کبھی کبھی نمودار ہو جاتے ہیں۔ میری دانست میں مولانا عمادی انکار حدیث اور سنت کی عداوت میں نمایاں حیثیت رکھتے ہیں، لیکن وہ صراحتاً اس عقیدہ کے اعتراف سے پرہیز کرتے ہیں، تاکہ انگریزی ذہن جو ان حضرات کا اصل شکار ہے، ہاتھ سے نہ جاتا رہے۔ انگریزی معامل کے تعلیم یافتہ حضرات کے خلوص سے انکار نہیں کیا جا سکتا، لیکن مصیبت وہ ذہنیت ہے جو ڈیڑھ سو سال میں انگریزی کارخانوں میں تیار ہوئی۔ انگریزی زبان اور انگریزی کلچر کے اس طریقہ معیشت نے زندگی کے قالب
|