(4) عید فطر اور عید الاضحیٰ کی تعیین۔ (ابو واقد لیثی کی روایت)۔ [1]
(5) ہجر کے مجوسیوں پر جزیہ لگایا۔ (حدیث عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ) [2]
(6) اموالِ کعبہ کی تقسیم حدیث کی وجہ سے ترک فرما دی۔
(7) معذور عورتوں کو طوافِ وداع کی رخصت حدیث کی بنا پر دی۔ [3]
(8) ہاتھ کی انگلیوں کی دیت میں برابری حدیث کی وجہ سے قبول فرمائی۔ [4]
(9) خاوند کی دیت سے بیوی کو حصہ ضحاک بن سفیان کی حدیث کی وجہ سے دیا۔ [5]
(10) مجنونہ کا رجم حدیث کی وجہ سے ترک فرما دیا۔ [6]
(11) حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے قریباً پانصد احادیث مروی ہیں۔ [7] (مسند احمد و کتب احادیث)
اگر انکار حدیث میں کسی دیانت داری کا امکان ہے، تو پھر اس مسلک کی نسبت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف کرنا بہت بڑا ظلم ہو گا۔ ’’تثبّت في الرواية‘‘ اور چیز ہے اور ’’حسبنا كتاب اللّٰه ‘‘ اور چیز!
باقی صحابہ کا بھی یہی حال ہے۔ اس کے متعلق صحابہ کی تفصیل ان شاء اللہ کسی دوسری صحبت میں آئے گی۔
روایاتِ حدیث اور عددِ احادیث پر غور:
حجۃ الوداع میں صحابہ کی تعداد قریباً ایک لاکھ سے کچھ اوپر تھی، جن میں روایتِ حدیث کا
|