Maktaba Wahhabi

303 - 676
’’كل أحد يعلم أن أهل الحديث أصدق أهل الطوائف كما قال ابن المبارك: وجدت الدين لأهل الحديث، والكلام للمعتزلة، والكذب للرافضة، والحيل لأهل الرأي‘‘ [1] ’’سب جانتے ہیں کہ اہل حدیث بہت سچے ہیں۔ ابن مبارک نے فرمایا: دین اہل حدیث کے پاس ہے، باتیں بنانا معتزلہ کے پاس، جھوٹ روافض کی عادت اور اہل الرائے حیلوں کے عادی ہیں۔‘‘ اس ماحول میں جہاں کوئی لالچ نہ ہو، جھوٹ کیوں بولا جائے اور کون بولے؟ جو لوگ ان دونوں گروہوں کو برابر سمجھیں، انہیں اس اختلاف میں تطبیق دینا مشکل ہو گا اور جو لوگ اس پسِ منظر کو سمجھتے ہیں، انہیں اس کے سمجھنے اور تطبیق دینے میں کوئی دقت نہیں ہو گی۔ انسان جیسے ماحول میں رہے اس کی نفسیات اسی سانچے میں ڈھل جاتی ہیں۔ ولنعم ما قيل: عن المرء لا تسئل، وسل عن قرينة [2] احادیث سے استفادہ: اس عنوان کے تحت ’’ترجمان القرآن‘‘ (ص 140 سے 145 تک) میں مولانا اصلاحی ایسے متین اور صاحبِ فکر کا قلم طنزیہ تعریضات کی طرف پھر گیا ہے۔ اگر مولانا یہ انداز اختیار نہ فرماتے تو ہم بھی مولانا کے ارشادات پر اور زیادہ غور کرتے۔ اپنے نقائص اور نارسائیوں کے متعلق ضرور سوچتے۔ اخبارات کے لب و لہجہ سے جو خلش مولانا کے ذہن میں تھی، اس کا انتقام جماعت اور مسلک سے لینے کی کوشش فرمائی گئی۔ عفا اللّٰه عنا و عنه ماخذ میں غلو اور تخرّب: جہاں تک ہمیں اپنے حالات کا علم ہے، اپنی کمزوریوں کے باوجود ذہن بحمداللہ بالکل صاف ہے۔ نہ کسی ماخذ کے لیے غلو ہے نہ تعصب، البتہ اپنے اسلاف کے کارناموں کا احترام ضرور ذہن میں ہے۔ اسے تعصب سے تعمیر فرمائیے یا غلو سے، آپ اور آپ کے رفقاء مختار ہیں۔ یہاں نہ
Flag Counter