Maktaba Wahhabi

445 - 676
ایک سوال – دو جواب محترم مولانا محمد ابراہیم صاحب ناگی نے جولائی 57ء کے ’’طلوع اسلام‘‘ میں امہات ستہ کے متعلق ایک تاریخی سوال شائع فرمایا ہے۔ بعینہ یہ سوال تقریباً 799ھ میں علامہ ابن خلدون کے ذہن میں کھٹکا۔ مولانا کے لیے محرک وہ فضا ہے، جو اہل قرآن حضرات نے احادیث نبویہ اور محدثین کے متعلق پیدا کی ہے۔ سوال یہ ہے: صحاح ستہ کے مصنفین ائمہ حدیث فارسی الاصل عجمی ہیں، ان میں کوئی نسلاً عربی نہیں۔ مولانا دریافت فرماتے ہیں کہ عرب اس خدمت سے کیوں محروم ہوئے؟ عربی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی تدوین کا شرف عجمیوں کو کیوں ملا؟ (مختصراً) منکرین حدیث کا جواب یہ ہے کہ یہ اسلام کی تخریب کے لیے عجمیوں نے سازش کی اور احادیث بنا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر دیں۔ گویا مصنفین صحاح اسلام کے مخالف تھے، ان کے خیال میں فن حدیث کی تدوین سے اسلام کو نقصان پہنچانا مقصود تھا اور عجمی اس سازش میں صدیوں کامیاب رہے اور پونے گیارہ سو سال تک مسلمان اس سازش کو نہ سمجھ سکے، بلکہ اسے دین کی خدمت سمجھتے رہے۔ ابن خلدون اس سوال کا ان لفظوں میں تذکرہ فرماتے ہیں: ’’ومن الغريب الواقع أن حملة العلم في الملة الإسلامية أكثرهم العجم، لا من العلوم الشرعية ولا من العلوم العقلية إلا في القليل النادر، وإن كان منهم العربي في نسبه فهو عجمي في لغته و مرباه و مشيخته، مع أن الملة عربية و صاحب شريعتها عربي‘‘ (مقدمه ابن خلدون، ص: 499) ’’یہ عجیب واقع ہے کہ اسلام میں شرعی اور عقلی علوم کے جاننے والے زیادہ تر عجمی ہیں۔
Flag Counter