کے ذکر فرمائے ہیں، آپ کے قرب و جوار میں آپ کے ہم مسلک حضرات میں بدرجہ اتم موجود ہیں، جناب نے ابن جوزی کی ’’نقد العلم والعلماء‘‘ میں جو باب اہلحدیث کے متعلق تھا، شوق سے پڑھ لیا ہے۔ ابن جوزی نے فقہاء کی حیلہ سازیوں کا بھی تذکرہ فرمایا ہے، ایک نظر اسے بھی دیکھ لیں۔ امید ہے معاملہ برابر ہی رہے گا۔ شیطان کی گرفت سے نہ اہلحدیث بچ سکتا ہے نہ آپ کا فقیہإلا من رحم اللّٰه ۔!
قدرت کے ان مواہب پر اگر بنظر تفقہ غور فرمایا ہوتا، تو شاید اس موضوع پر اتنے ورق سیاہ کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ہم میں سے کوئی بھی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ وہ شیطانی وساوس سے کلیتاً محفوظ ہے۔ إلا من عصمه اللّٰه ۔ نہ ہی کسی فقیہ کے متعلق یہ دعویٰ کیا جا سکتا ہے کہ وہ بہر لحاظ لغزش سے مبرا ہے۔
فقہ کیا ہے؟
لغت میں فقہ کے معنی علم اور فطانت ہے اور عرف شرع میں ایک فن کا نام ہے، جس میں فرعی مسائل کی جزئیات مذکور ہوتی ہیں، اور علم دین کو بھی فقہ کہتے ہیں:
(1) ’’الفِقه بالكسر: العلم بالشيء، والفهم له والفطنة، وغلب علي علم الدين لشرفه‘‘ (قاموس، ج 4) [1]
(2) ’’الفقه: فهم الشيء، قال ابن فارس: وكل علم لشيء فهو فقه، والفقه علي لسان حملة الشرع علم خاص، وفَقِهَ فِقهاً من باب تعب إذا علم، و فقُه بالضم مثله، وقيل بالضم إذا صار الفقه له سجية‘‘ (المصباح المنير: ج 2) [2]
(3) ’’الفقه: هو التوصل إلي علم غائب بعلم شاهد، فهو أخص من العلم، قال اللّٰه تعاليٰ: ﴿فَمَالِ هَـٰؤُلَاءِ الْقَوْمِ لَا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ حَدِيثًا﴾ (النساء: 78) ﴿وَلَـٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَفْقَهُونَ﴾ (المنافقون: 7) إلي غير ذلك من الآيات، والفقه: العلم بأحكام الشريعة، يقال: فقه الرجل فقاهة إذا صار فقيها‘‘ (راغب، ص: 291) [3]
|