Maktaba Wahhabi

224 - 676
علم تلفيق الحديث: احادیث کے مفہوم میں جہاں بظاہر منافات کا شبہ ہوتا تھا، اسے دور کرنے کے لیے اس علم کی ضرورت محسوس ہوئی، تاکہ عام خاص، مطلق اور مقید میں امتیاز سمجھا جائے یا تعداد واقعات پر محمول کیا جائے، تاکہ تطبیق ہو سکے۔[1] علم الضعفاء والمتروكين: روایتِ حدیث کے سلسلہ میں کچھ ایسے لوگ بھی آئے، جن کی روایت پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا تھا۔ ائمہ حدیث نے ان کا تذکرہ مستقل تصانیف میں فرما دیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس باب میں ’’كتاب الضعفاء‘‘ لکھی۔ امام نسائی کی ’’كتاب الضعفاء‘‘ اس باب کی مشہور کتاب ہے۔ امام حسن بن محمد صنعانی، حافظ ابو الفرج عبدالرحمان بن الجوزی 597ھ کی مساعی اس باب میں معلوم ہیں۔ حافظ ذہبی نے ابن جوزی کی کتاب کا اختصار فرما دیا اور اس پر ذیل لکھا۔ ایک ذیل حافظ مغلطائی 62ھ نے لکھا۔ اس کے علاوہ محدثین کی خدمات اس مسئلہ میں واضح ہیں۔ [2] علم الجرح والتعديل: اس علم میں جرح و تعدیل کے لحاظ سے رواۃ کے مراتب کا تذکرہ کیا جاتا ہے اور الفاظِ جرح و تعدیل کی خصوصیات کا ذکر کیا جاتا ہے، تاکہ اس سے اہل علم کے مقام اور مرتبہ کا علم ہو۔ سب سے پہلے اس باب میں شعبہ بن الحجاج نے گفتگو فرمائی، پھر یحییٰ بن سعید قطان نے، اس کے بعد ان کے تلامذہ یحییٰ بن معین، علی بن مدینی، امام احمد بن حنبل اور عمرو بن علی فلاس نے اسے وسعت دی۔ پھر ان کے تلامذہ حافظ ابو زرعہ، ابو حاتم، بخاری، مسلم، نسائی، ابن خزیمہ اور امام ترمذی وغیرہم نے اس علم کی خدمت کی۔ امام ابو محمد عبدالرحمٰن بن ابی حاتم (م 327ھ) نے اس موضوع پر مبسوط کتاب لکھی اور حافظ ابو الحسن احمد بن عبداللہ العجلی کی کتاب اس مسئلہ میں نقش اول ہے۔ ابن عدی کی کامل اور حافظ ذہبی کی میزان الاعتدال اس فن کی بہترین کتابیں تصور کی گئی ہیں۔ حافظ ابن حجر کی ’’لسان الميزان‘‘ انہی کی ہم پایہ ہے۔ [3]
Flag Counter