ہے، تو اس کی بنیاد امام بخاری رحمہ اللہ کے نظریے پر رکھنا ہو گی، اور امام بخاری رحمہ اللہ کا یہی نظریہ تھا کہ ایمان عمل کے بغیر ناتمام ہے۔ توحید اور نبوت کو محض ایک نظریہ کے طور پر تسلیم کرنے سے کوئی مقصد حاصل نہیں ہو سکے گا۔
امام رحمہ اللہ نے کتاب الایمان کے ذیلی ابواب میں جن چیزوں کو ایمان کے اجزاء میں شمار فرمایا، ایک ایک کو زندگی میں پورا کرے۔ ائمہ حدیث اور جماعت اہل حدیث نے زندگی کے مختلف ادوار میں اسی فریضہ کی دعوت دی ہے۔ دنیا میں کوئی مسلک بھی محض اقوال و نظریات سے زندہ نہیں رہ سکتا، جب تک پوری زندگی کی تعمیر عملاً اس کے مطابق نہ ہو۔ اسلامی مقاصد کی یہ صحیح ترین تعبیر ہے، جس سے سیرت بنتی ہے۔
کتاب العلم:
اس ضمن میں امام رحمہ اللہ نے پچاس کے قریب ذیلی ابواب منعقد فرمائے ہیں۔ [1] ان میں بعض اہم علمی مسائل کا تذکرہ فرمایا۔ علم کی ضرورت و برتری کا ذکر فرماتے ہوئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ارشاد ذکر فرمایا:
’’تفقهوا قبل أن تُسوَّدوا‘‘ [2]
’’سیادت اور برتری تک پہنچنے سے پہلے علم سیکھو۔‘‘
جس کا مقصد یہ تھا کہ بعض اوقات سیادت اور بزرگی علم سے مانع ہوتی ہے، اس لیے اسے مانع نہیں ہونا چاہیے۔ مگر ظاہر الفاظ سے ذہن اس طرف بھی منتقل ہو سکتا تھا کہ شاید حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رائے یہ ہو کہ بچپن کی عمر ہی علم کے لیے مناسب اور موزوں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’وبعد أن تسودوا‘‘ (اور بزرگی کے بعد بھی علم سیکھو) کہہ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے منشا کو بھی واضح فرمایا کہ اصل
|