ہے سنت اسی پیغمبر کے اعمال شرعیہ کا نام ہے جس نے آپ کے لیے قرآن کو محفوظ فرمایا۔۔!
اور اگر ان کی ان موشگافیوں اور مظنون خطرات سے مقام نبوت نہ بچ سکا تو نہ قرآن کے لیے کوئی پناہ گاہ باقی رہے گی نہ اسلام اور ایمان کے لیے کوئی ماخذ، اور نہ آپ کی آزادیوں کے لیے کوئی رکاوٹ ۔۔!
منکرین سنت کے شبہات:
منکرینِ سنت کی کوئی جامع تحریر، جس میں سنت اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام کے خلاف سنجیدگی اور جامعیت سے لکھا گیا ہو، میری نظر سے نہیں گزری۔ بعض احادیث پر کچھ شبہات وارد کیے گئے ہیں، جن کا زیادہ سے زیادہ یہ اثر ہونا چاہیے کہ ان چند احادیث کا انکار کر دیا جائے جن کے معنی کے متعلق تسکین نہ ہو سکی۔ چند احادیث یا چند شبہات کی بنا پر پورے ذخیرے کا انکار کر دینا قطعاً دانش مندی نہیں۔ اگر کسی شوریدہ سر کو قرآن عزیز کی بعض آیات سمجھ میں نہ آئیں، کوئی سمجھ دار آدمی پسند نہیں کرے گا کہ پورے قرآن کا انکار کر دیا جائے۔ ان حضرات کی شاندار تحریرات سے چند شبہات اخذ ہو سکے ہیں، انہیں کے متعلق یہاں گزارش کرنا پیش نظر ہے۔
قابل اعتراض روایات اور بعض اہم شبہات کے متعلق میں اپنی گزارشات مولانا مودودی صاحب کے ’’نظریہ حدیث کا تنقیدی جائزہ‘‘ میں عرض کر چکا ہوں۔ [1] یہاں صرف اصولاً کچھ عرض کرنا مقصود ہے۔
حدیث کے متعلق ظنی ہونے کا شبہ:
فن حدیث کے متعلق اوہام و وساوس نے جب سے تحریک کی صورت اختیار کی ہے اور بعض اربابِ فکر نے ان وساوس کو کاروبار کے انداز سے پیش کرنا شروع کیا، اس وقت سے عوام کی نگاہ میں یہ اوہام دلائل کی صورت اختیار کر گئے ہیں اور انکارِ حدیث ایک مشغلہ سا بن گیا ہے۔ غیر علمی زبانوں پر متعارف اصطلاحات غیر اصلاحی معانی میں استعمال ہو کر بعض سادہ لوح حضرات کے لیے لغزش کا موجب ہو رہی ہیں۔ ان ہی اصطلاحات سے ایک اصطلاح ’’ظن‘‘ کی بھی ہے۔ حدیث کے متعلق یہ شبہ بھی پیدا کیا گیا ہے کہ یہ ظنی ہے۔ ضرورت ہے کہ اس سے متعلقہ گردوغبار کو صاف کیا جائے، جو تحریک انکارِ حدیث نے فضا میں اٹھا رکھا ہے۔
|