Maktaba Wahhabi

498 - 676
[1]معاملہ اہم اور عدم احتیاط سے برے نتائج کا کھٹکا ہو۔ حدیث کا یہ مقام اس صورت صحیح ہو سکتا ہے کہ اسے اہل سنت کی طرح حجت شرعی سمجھا جائے، ورنہ اس احتیاط، تحقیق اور تثبت کی ضرورت ہی کیا ہے، جب شرعاً اس کا ماننا ضروری ہی نہیں؟ اس مقام کو سامنے رکھتے ہوئے صحابہ کے زمانہ سے اس کے حفظ و تدریس اور ضبط و تحریر کا انتظام ہو گیا اور علمی حلقے اس فکر میں ہو گئے کہ وضع و تخلیق کی وجہ سے اس چشمہ صافی کو مکدر نہ کیا جا سکے، اس لیے حدیث کی حفاظت دونوں طریق سے کی گئی، نہ صرف حفظ پر اعتماد کیا گیا اور نہ ہی تحریر و کتابت کو آخری اور قطعی ذریعہ سمجھا گیا، بلکہ تدریجی ارتقاء اور وقت کے تقاضوں کے مطابق جب کسی طریق کی ضرورت اور اہمیت محسوس ہوئی، اسے استعمال فرمایا گیا۔ تدوین علم کے مراحل: تدوین علم کا یہ دور پہلی صدی کے آخر تک رہا۔ پہلی صدی کے آخری سالوں میں ائمہ نے جو کتابیں لکھیں، ان میں احادیث کے ساتھ صحابہ و تابعین کے فتوے بھی جمع کر دیے گئے۔ اس قسم کا ذخیرہ امام زہری رحمہ اللہ کے پاس بہت زیادہ تھا۔ [2]1 اس نوع کی تصانیف پہلی صدی کے اواخر میں کافی تھیں، چنانچہ مختلف شہروں میں ائمہ نے اس نہج پر فن حدیث کی خدمت کی۔ ابن جریج نے مکہ میں، امام مالک اور ابن اسحاق نے مدینہ میں، ربیع بن صبیح، سعید بن عروبہ اور حماد بن سلمہ نے بصرہ میں،
Flag Counter