Maktaba Wahhabi

563 - 676
حفاظت کے لیے انسانی کوششیں: حدیث کی حفاظت کے مستند ذرائع کا جب ذکر آتا ہے اور وہ مخلصانہ مساعی جو اس راہ میں ائمہ نے فرمائیں ہیں، جب نظر کے سامنے آتی ہیں، تو اس سے ایک گونہ سکون حاصل ہوتا ہے، لیکن بعض متوہم طبائع کو اس سکون پر قناعت نہیں ہوتی۔ وہ بڑی دل سوزی سے فرماتے ہیں کہ یہ مساعی بےشک قابل تشکر ہیں، مگر ہیں تو یہ سب انسانی کوششیں! انسانی کمزوریوں سے اسے بالا تو نہیں سمجھا جا سکتاَ؟ یہ شبہ صحیح ہے اور یہ ایک حقیقت ہے کہ حدیث کی حفاظت انسانوں نے کی اور وہ انسان کمزوریوں سے مبرا نہ تھے، مگر سوال یہ ہے کہ ہست و بود کے عالم میں کون سا کام ہے جسے رب العزت براہ راست فرما رہے ہیں؟ جو کچھ ہو رہا ہے، اس کے لیے ایک قانون ہے اور ایک نظام! (1) ہدایت و گمراہی اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے، لیکن اس کے لیے بھی قانون ہے۔ شیطان موجود ہے اور اس کی امت۔ انبیاء ہیں اور ان کے اَتباع۔ (2) رزق کا قبض و بسط اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، مگر اس مادی دنیا میں اس کے بھی قانون ہیں اور اسباب۔ (3) عزت و ذلت اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے، مگر اس دنیا میں اس کا ظہور مادی اسباب اور انسانی ہاتھوں ہی سے ہو رہا ہے: ﴿ قُلِ اللّٰهمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَاءُ وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ ۔۔﴾ (آل عمران: 26) (4) انسان کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے لیا ہے، لیکن اس کی عملی صورت اسباب و ذرائع کے سوا کچھ بھی نہیں: ﴿ لَهُ مُعَقِّبَاتٌ مِّن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ يَحْفَظُونَهُ مِنْ أَمْرِ اللّٰه ﴾ (الرعد: 11) (5) قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے لیا ہے، لیکن اس کی صورت دنیا میں کیا ہے؟ کبھی خدا تعالیٰ نے قرآن کا دور فرمایا؟ کسی نے رب العزت کے پیچھے نماز تراویح ادا کی؟ اللہ تعالیٰ نے قرآن عزیز کا کوئی نسخہ تحریر فرمایا؟ یقیناً ان تمام سوالات کا جواب نفی میں ہے۔ حقیقت یہ ہے
Flag Counter