Maktaba Wahhabi

367 - 676
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے کذبات ثلاثہ سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین متین: کیا بخاری شریف کی صحت پر محدثین کا اجماع ہے؟ نیز بخاری شریف کی وہ حدیث جس میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے تین جھوٹ کا تذکرہ ہے، صحیح ہے یا ضعیف؟ یہ حدیث قرآن مجید کی آیت ﴿إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا﴾ (مریم: 41) سے متعارض ہے؟ اگر حدیث صحیح ہے، تو یہ تعارض کیسے دور ہو سکتا ہے؟ مولانا مودودی نے تفہیم القرآن جلد سوم میں اسی حدیث کے متعلق لکھا ہے کہ ایک پیغمبر کو جھوٹا ثابت کرنے کی بجائے بخاری کے راویوں کو جھوٹا کہنا آسان ہے۔ بينوا توجروا۔ الجواب و باللّٰه التوفيق: حدیث ((لَمْ يَكْذِبْ إبْرَاهِيمُ)) [1]حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وصفِ صدیقیت کی مؤید ہے۔ اصل مغالطہ اس سے ہوا کہ عرف عام میں جھوٹ اور کذب کو ہم معنی سمجھ لیا گیا، اسی طرح صدق اور سچ کو مرادف سمجھ لیا گیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ عربی زبان میں ان دونوں لفظوں کے معنی ہماری زبان سے وسیع ہیں۔
Flag Counter