اس گفتگو کو عربی زبان میں ’’حدیث‘‘ کہتے ہیں۔ اس کی جمع صحیح مذہب کے مطابق ’’احادیث‘‘ ہے۔ دنیا کے عجائبات اور خلافِ امید واقعات کی حکایات اور قصوں کو بھی احادیث فرمایا گیا ہے:
﴿ فَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ ﴾ (السبا: 19)
’’ہم نے حوادث کو کہانیوں کی صورت دے دی۔‘‘
﴿ مَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍ مِّن رَّبِّهِم مُّحْدَثٍ ﴾ (الأنبیاء: 2)
’’ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے کوئی نصیحت نہیں آتی۔‘‘
راغب فرماتے ہیں:
’’الحدوث: وجود الشيء بعد أن لم يكن [1] ﴿ حَتَّىٰ أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا ﴾ (الكهف: 70) و ﴿ تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ﴾ (يوسف: 101) و ﴿ لَا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ حَدِيثًا ﴾ (النساء: 78)‘‘ [2]
سب اسی قسم کے محاورات ہیں۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو اور قرآن عزیز کو بھی حدیث کا نام دیا گیا ہے:
﴿ وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا ﴾ (التحریم: 3)
’’جب آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اپنی بیویوں سے آہستہ بات کی۔‘‘
﴿ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللّٰه حَدِيثًا ﴾ (النساء: 87)
’’اللہ تعالیٰ سے زیادہ کس کی سچی بات ہے۔‘‘
سنت:
سین اور نون مشدد میں قوت، پختگی اور متوارث عادات کا مفہوم ہوتا ہے۔ ’’سِنٌّ، سِنَانٌ، مَسْنُوْنٌ، سُنَّةٌ ‘‘ ان تمام الفاظ کا ایک ہی ماخذ ہے۔ ’’سِنٌّ‘‘ دانت کو کہتے ہیں۔ ’’سِنَانٌ‘‘ نیزے کے پھل کو کہا جاتا ہے۔ ’’ مَسْنُوْنٌ‘‘ خشک کیچڑ پر بولا جاتا ہے۔ ’’سُنَّةٌ‘‘ لغت میں اس راستہ کو کہا جاتا ہے جس پر متواتر چلنے کی وجہ سے وہ صاف اور واضح ہو گیا ہو، جسے ’’طَرِيْقٌ مُعَبَّدة‘‘ سے تعبیر
|