Maktaba Wahhabi

400 - 676
سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ پر سر سکندر کے قتل کی سازش کا کیس بنایا گیا۔ مہینوں کیس چلتا رہا، کیس غلط تھا یا صحیح، مگر ثابت نہ ہو سکا، شاہ صاحب با عزت بری کر دیے گئے۔ قرآنی سازش: یہاں یہ حال ہے کہ ایک ایسی سازش کا سراغ لگایا گیا ہے، جس نے حسب بیانِ استغاثہ پورے اسلام کا نظام بدل کر رکھ دیا۔ مرکزی حکومت کا ایک خوبصورت خواب ایسا دفن ہوا کہ یہ مُردہ صدیوں تک نہ اٹھ سکا۔ احادیث کے بوجھ نے اسے ہمیشہ کے لیے موت کی آغوش میں دے دیا۔ علم و حکمت کے ایوان پر ان سازشی علماء نے ایسا قبضہ کیا کہ صدیوں تک (حسب بیان استغاثہ) پوری امت کا پروگرام ہی بدل گیا اور کوئی نہ سمجھ سکا کہ یہ علم سازش کی پیداوار ہے۔ ان سازشی علماء نے اس فن کی تائید کے لیے سینکڑوں فنون ایجاد کیے۔ طالب علموں کی عمریں (حسب بیان استغاثہ) صدیوں سے ضائع ہو رہی ہیں، کروڑوں روپیہ اس علم کی تدوین و اشاعت پر صرف ہوا، جس سے نظر و فکر کے دھارے ہی بدل گئے۔ دینِ پرویز صدیوں نہ ابھر سکا ۔۔! اتنی سنگین کانس پریسی (Conspiracy) (سازش) ثابت کرنے والوں نے صورت کیا اختیار کی؟ استغاثہ ہی دریا برد ہو رہا ہے۔ کون کون سے ائمہ حدیث کس کس عجمی بادشاہ سے کہاں کہاں ملے؟ اس استغاثہ کے گواہ کون تھے؟ شہادت عینی تھی یا تخمینی یا منطقی؟ اس کا جواب واقعات کی روشنی میں صرف اس قدر ملتا ہے کہ یہ فسانہ ’’طلوع اسلام‘‘ کے دفتر میں بیٹھ کر چند آوارہ مزاج فرنگی نما یتیم العلم ساتھیوں نے گھڑا اور وہ ایک کے سوا اس کا کوئی گواہ نہ مل سکا۔ استغاثہ دائر ہو چکا ہے، لیکن یہ تشخیص نہیں ہو سکا کہ مستغیث کہاں ہے؟ کون ہے؟ سازش کس کے سامنے ہوئی؟ کب ہوئی؟ اس کی کیوں ضرورت محسوس ہوئی؟ لطف یہ کہ سازش تیسری صدی ہجری میں ہوئی، گواہ چودھویں صدی ہجری میں برآمد ہوئے، اور استغاثہ کا منشا یہ ہے کہ اس سازش نے جن اختراعی علوم کی ایجاد کی ہے اور وضع و اختلاق سے جو فاسد نظریات پیدا کیے گئے ہیں، انہیں حدیث اور سنت کے بجائے اگر تاریخی حقائق کہہ لیا جائے تو استغاثہ واپس لے لیا جائے گا اور مستغیث کو مجرموں سے کوئی شکوہ نہ ہو گا۔ ﴿قَاتَلَهُمُ اللّٰه ۖ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ﴾ (المنافقون: 4)
Flag Counter