Maktaba Wahhabi

550 - 676
قدر کہ قرآن کی حفاظت ضروری ہے۔ مجھے اصولی طور پر قبول کرنا پڑے گا کہ سنت کو محفوظ ہونا چاہیے، جس طرح قرآن کے لیے حفاظت کا سامان فرمایا گیا ہے، حفاظ اور کاتب اس کے لیے متعین فرما دیے گئے، غرض مادی طور پر تمام حفاظت اللہ تعالیٰ نے انسانی ہاتھوں سے کرائی، اسی طرح سنت کی حفاظت کا سامان ہونا ضروری ہے، ورنہ قرآن کی حفاظت کا کوئی فائدہ نہ ہو گا۔ ﴿ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ﴾ (الحجر: 9) میں ’’ذکر‘‘ کا عموم سنت کو اسی طرح شامل ہو گا، جس طرح قرآن پر مشتمل ہے۔ مقام نبوت اور مقام حدیث کی تعیین کے یہ مباحث اصولاً خود بخود طے ہو جائیں گے۔ معلوم نہیں محترم مولانا کے یہاں موقف کیا ہے؟ طریقہ حفاظت کا تذکرہ آگے آئے گا، ان شاء اللہ۔ سنت ایک دوسرے نقطہ نظر سے: ہمارے اہل قرآن دوست حدیث کے متعلق ’’مثله‘‘ اور ’’معه‘‘ کے لفظ سے گھبرا جاتے ہیں، لیکن اہل علم کے نزدیک ایک دوسرا نظریہ بھی ہے۔ علامہ شیخ موسیٰ جار اللہ رحمہ اللہ مصنف ’’الوشيعة في النقد علي عقائد الشيعة‘‘ ایک روسی عالم ہیں، جن کا انتقال حال میں ہوا ہے۔ بڑے نقاد اور وسیع النظر عالم تھے۔ فرماتے ہیں: ’’السنة أصل أول من بين أصول الأدلة الأربعة في شرع الإسلام في إثبات الإحكام، لم يثبت حكم في الإسلام أول ثبوته إلا بالسنة، و آيات الكتاب الكريم كانت تنزل بعدُ مؤيدة مثبتة لفعل النبي الكريم و إقراره و أقواله‘‘ (كتاب السنة لموسيٰ جار اللّٰه ، ص: 32) ’’اثباتِ احکام کے لحاظ سے ادلہ اربعہ میں سنت کا درجہ سب سے اول ہے۔ اسلام کے تمام احکام اولاً سنت میں ثابت ہوئے، اس کے بعد قرآن عزیز نے ان کی تائید فرمائی اور یہ تائید آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اقرار، اقوال، افعال سب کو حاصل ہوئی۔‘‘ شیخ فرماتے ہیں: ’’ایمان، ارکان دین، فرائض ابتداءً سنت سے ثابت ہوئے، اس کے بعد قرآن مجید نے ان کی تائید فرمائی۔ سورہ مائدہ 6 ہجری میں نازل ہوئی اور اس میں وضو کا ذکر فرمایا
Flag Counter