Maktaba Wahhabi

515 - 676
یا ضعف کے متعلق ہمارے پاس واضح قرائن ہوں۔ گو مرسل کی بحث سابقہ گزارشات میں کافی صاف ہو چکی ہے اور اس اختلاف کی حقیقت بھی واضح ہو چکی ہے، جو ائمہ حدیث، احناف، موالک اور حنابلہ میں پایا جاتا ہے، تاہم مناسب ہے کہ اصطلاحی الفاظ میں بھی اس کا تذکرہ ہو جائے۔ اختلافِ تعبیر: (1) ’’الإرسال عدم الإسناد وهو أن يقول الراوي: قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم من غير أن يذكر الإسناد‘‘ (شرح التوضيح لمتن التنقيح: 2/7) [1] ’’مرسل اسے کہتے ہیں جس کی سند نہ ہو۔ کوئی راوی ’’قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم‘‘ کہہ دے اور سند ذکر نہ کرے۔ (2) ’’المرسل وهو أن يترك التابعي الواسطة بينه و بين رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم و يقول: قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم‘‘ (إرشاد الفحول، ص: 61) ’’تابعی واسطہ ترک کر کے خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرے۔‘‘ (3) ’’المرسل قول من لم يلق النبي صلي اللّٰه عليه وسلم: قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم‘‘ (عند جمهور أهل الأصول) (إرشاد) [2] ’’مرسل اس شخص کی روایت کو کہتے ہیں، جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ملا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بلا واسطہ نقل کرے۔‘‘ یہ اور اس قسم کی مختلف تعبیرات ہیں، جو ائمہ اصول اور ائمہ حدیث سے منقول ہیں۔ پہلی تعریف صرف تخیل ہے، اسے ایک فنی تعریف کہنا مشکل ہے۔ اس کا اطلاق مسند اور صحیح کے سوا قریب قریب اکثر اقسام حدیث پر ہو سکتا ہے۔ ارسال کی تعریف میں ’’عدم الإسناد‘‘ عجیب ہے۔ عدم کے ساتھ ایک وجودی چیز کی تعریف فن کے اعتبار سے غیر مانوس ہے۔ تیسری تعریف عام ائمہ اصول فقہ کے نزدیک ہے، یہ ایک اصطلاح ہے، ورنہ یہ بھی قبول اور عدم قبول میں مبحث قرار دی جا سکتی۔ اصل مبحث ائمہ حدیث کی تعریف ہے، جسے نمبر (2) میں ذکر کیا گیا ہے۔
Flag Counter