Maktaba Wahhabi

424 - 676
بقول رسائل سازش عباسی حکومت میں ہوئی، لیکن عباسی حکومت خلیفہ مستعصم باللہ (656ھ) پر ختم ہو گئی۔ ابن علقمی رافضی کی نمک حرامی سے یہ حکومت صفحہ ہستی سے مٹا دی گئی۔ اس کے بعد تاتاری برسر اقتدار آئے، تو عباسیوں کے منصب ترکوں کی طرف منتقل ہوئے اور ترکی اقتدار کو برطانوی حکومت نے باقی یورپین طاقتوں کے تعاون سے ختم کیا۔ اس صدیوں کی مسافت میں اس ’’فارسی سازش‘‘ کا پتہ یا شبہ ’’ادارہ طلوع اسلام‘‘ کی راہنمائی میں صرف مولانا ابراہیم صاحب ناگی کو کیوں ہوا؟ یہ مقطوع روایت ظنی نہیں جو کئی صدیاں عدم کی نذر رہی؟! عجیب بات ہے کہ یہ اوہام حقیقت ثابتہ بن گئے اور حدیث بے چاری مشتبہ ہو گئی کہ اس کی تدوین پہلی صدی کی بجائے دوسری صدی میں کیوں ہوئی؟ ’’عجمی سازش‘‘ کا شاخسانہ، جسے دوسری صدی میں ہونا چاہیے تھا، چودھویں صدی میں ہوا۔ یقیناً یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ فطری اقتضاء اور قدرتی توقع کے مطابق جو ہونا چاہیے تھا، وہ کیوں نہیں ہوا؟ جو نہیں ہونا چاہیے تھا، وہ کس طرح ہو گیا؟! مشکلے دارم ز دانش مند مجلس باز پرس توبہ فرمایاں چرا خود توبہ کمتر مے کنند [1] مولانا نے بجا ارشاد فرمایا: ’’آج تک بھی یہ حال ہے کہ عربی الفاظ ہماری زبان سے چن چن کر خارج کیے جا رہے ہیں۔‘‘ ادباً گزارش ہے کہ یہ مصطفیٰ کمال کی حماقت تھی کہ اس نے اسلامی وحدت کی پیامبر عربی زبان سے یہ ظلم روا رکھا اور رداءِ اسلام کو تار تار کر کے رکھ دیا۔ لیکن اس قتل عام کا کیا علاج ہے کہ ہم نے پوری زبان سے عداوت بپا کر لی؟ نماز تک اردو میں شروع ہو گئی۔ مولانا ناگی صاحب مجھ سے اتفاق فرمائیں گے کہ یہ ساری شرارت ’’عجمی سازش‘‘ کی پیداوار ہے۔ عباسی حکومت کی بربادی عجمی سازش کا نتیجہ نہیں: موصوف نے ایرانی آویزشوں کا تذکرہ فرماتے ہوئے ابن علقمی اور نصیر الدین طوسی کی شر پسندانہ کار گزاریوں کا تذکرہ فرمایا ہے۔ یقیناً یہ ایک دل گداز سانحہ ہے، اور یہ ایسا ہی ہیبت ناک منظر تھا،
Flag Counter