میں ہوئی۔ مگر یہ معلوم ہے کہ عباسی حکومت کی تاسیس ابو العباس سفاح نے 136ھ میں رکھی۔ [1] فارسی عناصر کا اقتدار برامکہ کے دور سے ہوا۔ تاریخ کے طالب علم کے ذہن میں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ ابو العباس سفاح سے ہارون الرشید تک تقریباچھ خلیفے ہوئے ہیں، اس وقت تک تو دربار میں فارسی اقتدار نہیں تھا، کیونکہ برامکہ کا اقتدار مامون کی خلافت میں ہوا اور یہی وہ زمانہ ہے جسے فارسی اقتدار کے عروج و زوال کا دور کہنا چاہیے، لیکن یہاں ’’عجمی سازش‘‘ کا نام تک ناپید ہے!
مامون سے پہلے عباسی حکومت کے کسی سربراہ کا نام لیجیے، جس نے اس سازش کی سرپرستی کی ہو۔ ان علماء کے نام لیجیے، جو اس سازش میں شریک ہوئے ہوں۔ جب تک مثبت طور پر آپ کا کیس درست نہ ہو، صرف اس قسم کے منفی سوالات کہ فارسیوں نے حدیث کی خدمت کیوں کی؟ عربوں نے کیوں نہ کی؟ ایسی چیزوں سے نہ کوئی دعویٰ ثابت ہو سکتا ہے اور نہ کوئی عدالت میں ان سلبی قرائن کی بنا پر ملزم کو سزا دی جا سکتی ہے۔ پھر یہ ثابت کیجئے کہ کسی صاحب علم و تحقیق نے اس سازش کی نشاندہی کی ہو۔ آیا کوئی تاریخی شہادت ایسی پیش ہو سکتی ہے؟ غالباً اس کا جواب نفی میں ہو گا۔
دراصل قصہ تو اتنا ہے کہ مامون رشید کو ہارون نے اپنی حکومت سے ایک تہائی حصہ دے دیا تھا، باقی دونوں بھائیوں کو بھی حسبِ حصہ ملک دے دیا، مگر خلافت اس کو دی جو زبیدہ کے بطن سے تھا۔ بھائیوں کی بن نہ آئی۔ مامون کی جب 198ھ میں بیعت ہوئی، [2] تو اس نے اپنی حمایت میں فضل بن سہل ایسے فارسی الاصل اور شیعی مدبر کو وزارت کا منصب تفویض کیا۔ [3] پھر واقعہ یہ ہے کہ مامون کی خلافت میں تو ائمہ حدیث پر ایک مصیبت مسلط رہی، ان میں اکثر کھلے طور پر ظلم کا تختہ مشق بنے۔ سوال یہ ہے کہ اس سازش کی سرپرستی کس نے کی؟ مامون نے یا فضل بن سہل نے؟ اور کس محدث و امام سے مل کر یہ سازش وجود میں آئی؟ اس کی شہادت تاریخ سے ہونی چاہیے، اوہام سے نہیں۔
اور یہاں بحمداللہ یہ حالت ہے کہ تاریخ بالکلیہ ساکت ہے۔ اس عہد کی تاریخ میں حدیث سازی کے متعلق کسی سازش کا ذکر آپ کو نہیں ملے گا۔
|