Maktaba Wahhabi

242 - 676
اور ان کے اَتباع یعنی اعیان اہلحدیث کے نزدیک تو زندگی کے ہر زاویہ میں دین کے پائے جانے کا یہی مطلب ہے کہ وہ اصول، فروع، فرائض، نوافل، سنن اور واجبات، سب کو دین کا جزو سمجھتے ہیں اور حسبِ مرتبہ اور حسبِ ضرورت ان مسائل کی اشاعت فرماتے ہیں۔ مخلص نوجوانوں سے گزارش: نیم مذہبی اور سیاسی تحریکات نے دینی ذوق کو اس قدر کمزور کر دیا ہے کہ اچھے اچھے اہل علم بھی توحید و سنت پر گفتگو کو فرقہ پرستی تعبیر کرتے ہیں۔ ایسے نوجوانوں کی ضرورت ہے جو نڈر ہو کر کتاب و سنت کی اشاعت کریں، اصول اور فروع پر خود عمل کریں اور عامۃ المسلمین کو ان مسائل کی طرف متوجہ کریں اور اس کے لیے بہتر اسلوب اختیار کر سکیں۔ مناظرانہ طعن و تشنیع سے بچ کر جدال احسن اور تبلیغ کے لیے اچھی زبان اختیار کریں۔ امام بخاری رحمہ اللہ خصوصاً اور ائمہ حدیث عموماً اس باب میں بہترین اسوہ ہیں۔ انہوں نے محض نمائشی طور پر نہیں، حقیقتاً زندگی کے ہر گوشے پر نظر رکھی ہے اور معیشت کے ہر زاویے پر شریعت اور دین کی روشنی میں ہدایات دی ہیں اور یہی اصل دین ہے۔ امام بخاری کی صحیح، امام ترمذی کی جامع، امام احمد کی مسند، اس کی بہترین ضامن ہیں کہ ائمہ حدیث کیا ہیں؟ ان کا مذہب اور ان کا طریقِ استدلال کیا ہے؟ اختلافی مسائل کے بیان میں ان کا اسلوب کیا ہے؟ اور کس طرح قول بلیغ سے انہوں نے دلوں تک پہنچنے کی کوشش فرمائی ہے۔ بعض تحریکیں: اس ملک میں کئی تحریکات ہیں، جن کا منشور یہ ہے کہ وہ پورے اسلام کی طرف راہنمائی کر رہے ہیں اور زندگی کے ہر گوشے اور ہر موڑ کے لیے ان کے پاس شمعِ ہدایت ہے، لیکن عملاً وہ ایک آدھ مسئلہ میں اس طرح الجھے کہ برسوں تک دوسرے مسائل کی طرف توجہ ہی نہیں ہو سکی۔ لٹریچر شائع کیا تو مخصوص طبقہ کے لیے اور کبھی عوام کو خطاب کیا، تو اس زبان اور لہجہ میں کہ اسے ملک کی اکثریت نہ سمجھ سکے۔ میری رائے یہ ہے کہ زندگی کا پورا پروگرام صرف انبیاء ہی دے سکتے ہیں اور سارے دین پر صرف اللہ ہی نظر ہو سکتی ہے اور اس کے انبیاء جو علوم کو براہ راست آسمان سے اخذ کرتے ہیں، آسمانی علوم ان پر غیر مشتبہ طور نازل ہوتے ہیں، حال اور مستقبل کی تمام امراض ان پر عیاں ہوتی ہیں۔ یا پھر مکمل پروگرام وہ لوگ دے سکتے ہیں جنہوں نے آسمانی علوم کی حفاظت کی ذمہ داری لی۔
Flag Counter