Maktaba Wahhabi

78 - 676
حدیث کی تشریعی اہمیت الحمدلله رب العالمين، والصلاة والسلام عليٰ سيد الخلق أجمعين محمد خاتم النّبيين، وعليٰ أصحابه و آلهٖ، والذين اتبعوهم بإحسان، من فقهاء المحدثين، ومن حذا حذوهم إلي يوم الدين، أما بعد: فهذه وريقات تشتمل عليٰ محاضرة، ألقيتها في الحفلة السنوية، لجمعية أهل الحديث، بفيصل آباد، ننشرها بعد تهذيبها وتنقحيها، عسي اللّٰه أن ينفع به طلاب العلم والحق، الذي بعث اللّٰه به محمدا صلي اللّٰه عليه وسلم، ويهدي به من يشأء إلي صراط مستقيم۔ ادلہ شرعیہ کے تذکرہ میں قرآن عزیز کے بعد ائمہ سنت علی العموم علومِ نبوت کے متعلق چار لفظ ذکر فرماتے ہیں: (1) خبر (2) اثر (3) حدیث (4) سنت۔ عاملین بالحدیث جو کتاب اللہ کے بعد حدیث کی حجیت پر یقین رکھتے اور اسے حجت شرعی سمجھتے ہیں، وہ دین کی کتابوں میں مختلف نسبتوں سے مشہور ہیں: ٭ اہل سنت ٭ اہل حدیث ٭ اہل الاثر۔ خبر: خبر کسی واقعہ کی اطلاع اور اس کی حکایت کو کہا جاتا ہے۔ ’’اَلْخُبْرُ‘‘ اور ’’خَبَارُ‘‘ نرم زمین اور غبار کو بھی کہا جاتا ہے: ’’اَلْخُبْرُ: اَلأَرْضُ الرِّخْوَةُ السَّهْلَةُ‘‘[1]ثلث ربع پر زمین کی کاشت کے معاملہ کو ’’مُخَابَرَة‘‘ کہتے ہیں۔ زبان کے لحاظ سے تو واقعہ کی ہر اطلاع اور تذکرہ کو ’’خبر‘‘ کہا جاتا ہے، مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات پر جب یہ لفظ بولا جائے تو حدیث کے مترادف ہو گا۔ یعنی ’’اخبار الرسول‘‘ کے ہم معنی ہو گا۔
Flag Counter