Maktaba Wahhabi

256 - 676
مفلس اور متعنت: مفلس اور متعنت کے متعلق حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث بیان فرمائی: ’’ تَقُولُ المَرْأَةُ: إمَّا أنْ تُطْعِمَنِي، وإمَّا أنْ تُطَلِّقَنِي ‘‘ [1] غلام اور چھوٹی اولاد کے متعلق بھی ان کا یہی خیال ہے۔ مفلس اور متعنت دونوں کی بیویاں طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہیں۔ عدالت صحیح حالات کا جائزہ لینے کے بعد فسخ کر سکتی ہے۔ اگر خاوند کے پاس مال موجود ہے، لیکن وہ بخیل ہے، پورا خرچ نہیں دیتا، تو اس کی اجازت کے بغیر بھی اس کے مال سے خرچ کر سکتی ہے۔ ابو سفیان رضی اللہ عنہ کی بیوی کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجازت دی۔ (1/808) [2] امام بخاری رحمہ اللہ کی اس محدثانہ تحقیق کے بعد مفلس اور متعنت خاوند اور مفقود کے مسائل قریباً صاف ہو جاتے ہیں۔ لله دره ما أغزر وبله وما أوسع فقهه! قیاس: قیاس کے متعلق فقہاءِ کوفہ اور علماءِ ظاہر دونوں ہی افراط و تفریط میں مبتلا تھے۔ اب محسوس ہوتا ہے قیاس میں بے اعتدالی نے امام داود ظاہری اور امام ابن حزم پیدا کر کے قیاس کی حجیت کے انکار نے اس کی حجیت میں بے اعتدالیاں پیدا کی ہیں، وہ بے اعتدالی کی صدائے باز گشت ہے۔ فقہاءِ احناف رحمہم اللہ نے قیاس کو اس بے اعتدالی سے استعمال فرمایا کہ اس پر پابندی لگانا اہلِ حق کے
Flag Counter