Maktaba Wahhabi

602 - 676
عمادی صاحب کے علم کی طغیانی ملاحظہ ہو۔ فرماتے ہیں کہ موسیٰ بن عقبہ اپنے استاد امام زہری رحمہ اللہ کو ’’ڈانٹ دیا کرتے تھے۔‘‘ گویا موسیٰ بن عقبہ بھی منکرین حدیث کی طرح گستاخ اور استاد کے بے ادب تھے! عمادی صاحب اور ان کی جماعت آزاد ہیں، اپنے اساتذہ سے جس طرح چاہیں معاملہ کریں، لیکن انہیں ائمہ سنت کے متعلق ایسی غلط تعبیر سے پرہیز کرنا چاہیے۔ امام زہری رحمہ اللہ اور عروہ بن زبیر رحمہ اللہ: عمادی صاحب نے بے ضرورت ذکر چھیڑ دیا کہ ’’امام زہری رحمہ اللہ کا سماع عروہ بن زبیر رحمہ اللہ سے ثابت نہیں۔ اگرچہ محدثین نے اجماع کر لیا ہے کہ ضرور سنا ہو گا۔‘‘ یہ فقرہ عجیب ہے۔ گویا محدثین کا اجماع خلاف واقعہ ہے، غلط ہے اور حدیث پر سماع یا عدم سماع کا کوئی اثر نہیں۔ بہتر یہ ہے کہ عمادی صاحب یہ تذکرہ نہ چھیڑتے یا پھر اس کے لیے دلائل دیتے۔ بہرحال ہم عمادی صاحب کی معلومات میں اضافہ کے لیے عرض کرتے ہیں: ’’روي عنه (عروة بن الزبير) عطاء و ابن أبي مليكه و عراك بن مالك و أبو سلمة بن عبدالرحمٰن والزهري و عمر بن عبدالعزيز و بنوه‘‘ ’’عطاء بن ابی ملیکۃ، عراک بن مالک، ابو سلمہ اور زہری، عمر بن عبدالعزیز اور ان کے لڑکوں نے عروہ بن زبیر رحمہ اللہ سے سنا۔‘‘ (تهذيب الأسماء واللغات: 1/331) عروہ بن زبیر کا انتقال 94ھ یا 99ھ میں ہوا۔ امام زہری 51ھ میں پیدا ہوئے۔ ان کا انتقال 124ھ میں ہوا اور وقوع و سماع دونوں موجود ہیں۔ عمادی صاحب کو معلوم نہیں کیا تکلیف ہے؟ وہ خواہ مخواہ محدثین کو بدنام کرتے ہیں۔ اس موضوع پر اگر مزید شواہد کی ضرورت ہو، تو عرض کیے جا سکتے ہیں۔ آپ کی درایت، اس کا تجزیہ بھی عنقریب ہو جائے گا۔ ان شاء اللہ جب تک دنیا میں یہ فقراء کی جماعت موجود ہے، دلائل کی حد تک تو حدیث اور محدثین کا دفاع ہوتا رہے گا، البتہ سینہ زوری سے آپ کو روکنا ہمارے بس کی بات نہیں۔
Flag Counter