Maktaba Wahhabi

233 - 676
مقدس قافلہ سالار: اس تحریک کے مقدس داعی اور قافلہ سالار امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ ہیں، جن کی مایہ ناز تصنیف ’’صحیح بخاری‘‘ اس وقت ہمارے پیش نظر ہے۔ یہی ایک پاکیزہ نوشتہ ہے، جس سے ہمیں حضرت امام رحمہ اللہ کے مسلک کا پتہ چلتا ہے۔ اس سے ظاہر ہو گا کہ مسلک اہل حدیث کی ملی اصلاحات کا دامن کہاں تک وسیع ہے۔ ایمان، عبادات، معاملات، معاشیات، اخلاق، محاربات، بین الاقوامی تعلقات، بدعات سے اجتناب، کس قدر اہم گوشے اس کی پہنائی میں آ گئے ہیں۔ یہی پروگرام ہے جسے تکمیل تک پہنچانا آج بھی ہر جماعت کا فرض ہے اور ایسے مقاصد میں ان کی تکمیل ہی اسلام کے مقاصد ہیں، اور یہی تحریک اہل حدیث کا موقف۔ ایمان: امام بخاری ایمان کو مرکب سمجھتے ہیں اور اعمال کو جزوِ ایمان تصور فرماتے ہیں۔ تصدیق محض جسے بعض اوقات ’’بسیط‘‘ کے لفظ سے تعبیر کیا جاتا ہے، امام رحمہ اللہ اسے شرعاً خارج از بحث سمجھتے ہیں۔ شرع نے جس ایمان کو مدار نجات قرار دیا ہے، وہ تصدیق بسیط یا محض تصدیق نہیں، بلکہ اعمال کو اس کا جزو قرار دیا ہے۔ اس مقام میں کلامی اور منطقی مباحث سے تعرض نہیں فرمایا۔ کیونکہ گفتگو ایمان کے مصالح میں ہے، جسے شرعاً انسان کے لیے نجات کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ منطق اور کلام کی اصطلاحات کو علی الاطلاق شرعی کہنا مشکل ہے۔ پھر مناظرانہ طعن و تشنیع سے بچتے ہوئے امام رحمہ اللہ نے تقریباً 39 ذیلی ابواب منعقد فرمائے ہیں، [1] جن میں نصوص سے ثابت فرمایا ہے کہ کس کس عمل کو شارع حکیم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے جزو ایمان ظاہر فرمایا ہے۔ یہ بحث کا سادہ طریق ہے، جس میں موشگافیوں سے بچ کر انسان صحیح بات تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ خود قرآن حکیم نے توحید، نبوت اور اثباتِ الوہیت میں اس قسم کا سادہ راہ اختیار فرمایا۔ ائمہ حدیث اور فن حدیث میں قرآن کے اس طریقِ بحث کا تتبع فرمایا گیا ہے۔ متکلمین کی راہ بھی یقیناً مسئلہ سمجھنے میں معاون ہو سکتی ہے۔ ممکن ہے بعض طبائع کا رجحان اس
Flag Counter