Maktaba Wahhabi

341 - 676
جماعت اسلامی کا نظریہ حدیث اور مدیر فاران کراچی جنوری 1957ء کے ’’فاران‘‘ میں مولانا ماہر القادری نے رسالہ ’’جماعت اسلامی کا نظریہ حدیث‘‘ پر ایک تنقیدی شذرہ لکھا ہے۔ آپ نے کتاب کے بعض اجزاء کو پسند فرمایا، جس کے لیے میں ان کا شکر گزار ہوں اور بعض حصوں پر تنقید فرمائی، جس کا انہیں حق تھا۔ کسی تنقیدی کتاب کے متعلق اگر اپنے ہم خیال پسندیدگی کا اظہار کریں اور مخالفین اس سے خلش محسوس کریں، تو اس کے معنی یہ ہیں کہ کتاب اپنے مقصد میں کامیاب ہے۔ مجھے مسرت ہے کہ اس معنی سے یہ کوشش بحمداللہ خاصی کامیاب ہے۔ ماہر صاحب کی تنقید کے بعض حصے غلط فہمی پر مبنی ہیں۔ چونکہ اس سے بعض غلط فہمیاں پیدا ہو سکتی ہیں، اس لیے زیر قلم گزارشات کی ضرورت محسوس ہوئی۔ ﴿إِنْ أُرِيدُ إِلَّا الْإِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ ۚ وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللّٰه ۚ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ﴾ (ھود: 88) قادیانی عقیدت مندی: میں نے عرض کیا تھا: ’’جماعت اسلامی میں بعض حضرات مولانا مودودی سے اسی طرح عقیدہ رکھتے ہیں، جیسے قادیانی حضرات آج سے چند سال قبل مرزا محمود سے رکھتے تھے۔‘‘ (مختصراً) [1] ظاہر ہے کہ اس کا مقصد نہ عقائد میں تشابہ ہے اور نہ ان مزخرفات میں جو قادیانی امت کی خصوصیت ہے، بلکہ اس سے مطلب اس مفرط عقیدت کی نشان دہی ہے، جو جماعتوں کے عوام کو اپنی قیادت سے ہوتی ہے اور مجھے اصرار ہے کہ جماعت اسلامی اس لیڈر پرستانہ عقیدت سے مستثنیٰ نہیں۔ کوئی خوش ہو یا ناراض، حقیقت یہی ہے کہ جماعت کے عوام کی اکثریت اس مرض میں مبتلا ہے اور جماعتیں اسی طرح فرقہ بن جاتی ہیں۔ کوئی مانے یا نہ مانے اس امر کا انکار نہیں کیا جا سکتا کہ
Flag Counter