Maktaba Wahhabi

147 - 676
سنت قرآن کے آئینہ میں حدیث اور سنت عموماً ہم معنی استعمال ہوتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قول، فعل، تقریر اور اجتہاد پر یہ دونوں لفظ بولے گئے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اسی قدر قابلِ احترام ہیں جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ مقدس۔ قرآن کے ارشادات سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر پیغمبر کا اپنے اپنے دور میں یہی مقام ہے: ﴿ وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللّٰه ﴾ (النساء: 64) ’’ہر پیغمبر صرف اس لیے بھیجا جاتا ہے کہ خدا کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔‘‘ بعض انبیاء پر خاص آسمانی کتابیں نازل کی گئیں جیسے تورات، انجیل، زبور، قرآن، صحفِ موسیٰ علیہ السلام و ابراہیم علیہ السلام، اور بعض پر صرف احادیث ہی نازل ہوئیں۔ وہی ان کی شریعت تھی اور وہی احکام۔ حضرت اسماعیل، اسحاق، یونس، لوط، ہود وغیرہ علیہم السلام اس قسم کے انبیاء تھے۔ ان پر بظاہر احادیث کے سوا کچھ بھی نازل نہیں ہوا۔ ان کی احادیث کی مخالفت کی وجہ سے ان کی امتوں پر عذاب نازل فرمایا گیا اور وہ رہتی دنیا تک بدنام ہوئے۔ ان انبیاء کے متعلق کسی کتاب کا ذکر نہیں فرمایا گیا اور نہ ہی احادیث میں ایسا تذکرہ آیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دونوں قسموں کی وحی نازل فرمائی گئی: ﴿ إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَىٰ نُوحٍ وَالنَّبِيِّينَ مِن بَعْدِهِ ۚ ﴾ (النساء: 163) ’’ہم نے تم پر اسی طرح وحی نازل کی جس طرح نوح (علیہ السلام) اور ان کے بعد آنے والے انبیاء پر نازل کی۔‘‘ یعنی قرآن بھی نازل فرمایا گیا اور حدیث و سنت بھی۔ وحی کے مختلف طریقے: وحی کے طریقوں کا ذکر فرماتے ہوئے ارشاد ہوا: ﴿ وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللّٰه إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ
Flag Counter