سنت کے مواقع استعمال:
(1) سنت بمقابلہ بدعت۔
(2) بمعنی غیر واجب۔
(3) واجب۔
(4) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جو قولاً و فعلاً اور تقریراً ثابت ہو۔ [1]
(5) عادتِ الٰہی، جو کائنات کی تخلیق، تربیت، فناء اور بقاء میں اختیار فرمائی گئی ہے: ﴿ فَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰه تَبْدِيلًا ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰه تَحْوِيلًا﴾ (الفاطر: 43)
(6) سنة الأولين: قوموں کا نظام حیات اور اس کے باہر سے نتائج:
﴿ وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَىٰ وَيَسْتَغْفِرُوا رَبَّهُمْ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا﴾ (الکہف: 55)
’’لوگوں کو ایمان اور استغفار سے صرف ایک چیز مانع ہے کہ ان پر پہلوں کی سنت پوری کی جائے اور اپنے سامنے عذاب آتا دیکھیں۔‘‘
(7) سنة الرسل: حق کی حمایت اور غلط کار لوگوں کی اذیت پر صبر و تحمل:
﴿ سُنَّةَ مَن قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِن رُّسُلِنَا۔۔﴾ (الإسراء: 77)
(8) سنة النبي صلي اللّٰه عليه وسلم: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا طریق زندگی، جو عبادات، معاملات، معیشت، مخالفین یا اپنے رفقاء سے عموماً اختیار فرمایا۔
یہی مفہوم ہے جس کے متعلق آج کی صحبت میں گزارش کرنا مطلوب ہے، اس کا دوسرا نام ’’هَدْي‘‘ ہے۔ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کی کتاب ’’زاد المعاد في هدي خير العباد‘‘ کا نام اسی مناسبت سے رکھا گیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کی صحیح کا اصل نام ہے:
’’الجامع المسند الصحيح المختصر من أمور رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم و سننه و أيامه‘‘ [2]
|