Maktaba Wahhabi

401 - 676
غور طلب حقائق: اگر یہ سازش کا فسانہ کچھ دیرکے لیے صحیح مان لیا جائے، تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب ائمہ حدیث نے وہی کچھ کیا، جو عجمی امراء چاہتے تھے۔ فن حدیث کی ایجاد اور تخلیق سے ان عجمی امراء کا مقصد پورا ہو گیا، جو سیاسی شکست کے بعد انتقام کے طور پر اسلام اور مسلمانوں سے حاصل کرنا چاہتے تھے، تو انہوں نے ائمہ اسلام اور صنادیدِ سنت کو جیلوں میں کیوں ڈالا؟ کوڑے کیوں لگوائے؟ اس قدر سنگین سزائیں کیوں دیں؟ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ، امام مالک رحمہ اللہ، امام احمد رحمہ اللہ، امام بخاری رحمہ اللہ، سفیان ثوری رحمہ اللہ، ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی داستانیں ابتداءِ تاریخ کے طالب علم سے مخفی نہیں، ہارون کے دربار میں تو خیر کچھ عربیت موجود تھی، مامون کا دربار تو سراسر عجمیت نواز تھا۔ عجمی وزراء پوری شان سے دربار پر محیط تھے۔ معتصم اور واثق کے ایوانوں میں بھی عجمیت بطور قوت حاکم کار فرما تھی، پھر یہاں ائمہ حدیث پر قافیہ حیات کیوں تنگ کیا گیا؟ ائمہ حدیث کا مقاطعہ: معلوم رہے کہ ائمہ حدیث شاہی درباروں سے متنفر تھے۔ مولانا تمنا عمادی کو شکوہ ہے کہ ائمہ حدیث نے شاہی درباروں کے مقاطعہ سے ذلیل لوگوں کے لیے میدان صاف کر دیا۔ گواہ کے بیان میں یہ بہت بڑا تضاد ہے۔ ایک طرف وہ ائمہ حدیث کو سازشی سمجھتا ہے، دوسری طرف درباروں سے ان کو علیحدگی اور مقاطعہ کو ناپسند کرتا ہے۔ ’’حافظہ نباشد‘‘[1]کی مثل صادق آ رہی ہے۔ میرا مقصد یہ ہے کہ اگر عجمی سازش کے افسانہ میں کچھ بھی اصلیت ہے، تو نہ ہی ان عجمی درباروں کا ائمہ حدیث کو مقاطعہ کرنا چاہیے اور نہ ہی ان امراء و سلاطین کو ان علماءِ حدیث کے ساتھ یہ عناد رکھنا چاہیے، بلکہ بقول ’’ادارہ طلوع اسلام‘‘ ان دونوں کی سازش سے ہی تو یہ عجمی حکومت وجود میں آئی اور اسلام کا پورا نظام (مفروضہ) تلپٹ اور تباہ ہو کر رہ گیا اور عربی اندازِ حکومت قریباً ہمیشہ کے لیے ختم ہو گیا۔ تاریخ کیسی ہے؟ پھر آج کے منکرین حدیث مصر ہیں کہ فن حدیث کو صرف تاریخ سمجھ لیا جائے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جس تاریخ کی تدوین میں سازش کار فرما ہو، مورخ غیر اسلامی نظریات کا شکار ہو، عجمی
Flag Counter