Maktaba Wahhabi

533 - 676
میں کہیں ناپید ہو رہی ہے۔ اس لیے ظن سے پیچھا چھڑانا مشکل ہے۔ اتنا طویل مقالہ لکھنے کے بعد تاحال وہیں ہیں، جہاں سے انہوں نے اپنا سفر شروع فرمایا۔۔! سنت باصطلاح جدید: ترک حدیث یا اس کی ظنیت سے جو خلا پیدا ہوا تھا، اسے پاٹنے کے لیے مولانا نے ایک نئی اصطلاح وضع فرمائی ہے۔ مولانا کے طویل سلبی مقالہ میں یہی ایک ایجابی چیز ہے، جس پر اس وقت ہمیں غور کرنا ہے: ’’سنت اس دینی دستور اور مذہبی رواج کا نام ہے، جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے وقت میں قائم فرمایا تھا۔ پھر آپ کے بعد تک وہ دستور و رواج دینی حیثیت سے اسی طرح قائم رہا، کم از کم عہد فاروقی تک، کیونکہ خیر القرون کی مدت حضرت فاروق اعظم کے بعد ختم ہو جاتی ہے۔‘‘ (ص: 30) سنت کی یہ تعریف خود خلاف سنت ہے، نہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے وقت میں اسے قائم فرمایا اور نہ زمانہ فاروقی تک اہل علم کی محفلیں اس سے آشنا ہو سکیں اور نہ ہی دینی رواج و دستور میں اس کا کبھی تذکرہ ہوا۔ ’’دین‘‘، ’’مذہب‘‘، ’’دستور‘‘، ’’رواج قائم کرنا‘‘، اس طرح کے الفاظ تعریف میں عجیب ہیں۔ مقام نبوت کو رواج کا ضمیمہ بنا دیا گیا ہے۔ سارا زور رواج اور دستور پر ہے۔ [1] (1) فرض کیجیے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک حکم نافذ فرماتے ہیں، لیکن کچھ عرصہ کے بعد وہ رواج ترک
Flag Counter