Maktaba Wahhabi

549 - 676
’’آنحضرت جو کچھ فرماتے ہیں، وہ وحی ہے، وہ اپنی خواہش سے نہیں بولتے۔‘‘ (4) ﴿ وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللّٰه ﴾ (النساء: 64) ’’ہر رسول کی اطاعت اللہ کے اذن سے ہوتی رہی۔‘‘ (5) ﴿ إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللّٰه ۚ وَلَا تَكُن لِّلْخَائِنِينَ خَصِيمًا ﴾ (النساء: 105) ’’ہم نے تم پر کتاب اس لیے نازل کی ہے کہ تم اپنے صوابدید سے لوگوں میں فیصلے کرو اور خیانت پیشہ لوگوں کی حمایت مت کرو۔‘‘ (6) ﴿ مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰه ﴾ (النساء: 80) ’’رسول کی اطاعت خدا کی اطاعت ہے۔‘‘ یہ مقام اس وقت صحیح ہو سکتا ہے، جبکہ پیغمبر کے ارشادات کو وحی کی حیثیت حاصل ہو۔ حسان بن عطیہ کے اثر کا اس کے سوا کچھ مطلب نہیں۔ ہم اتنا عرض کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ قرآن کی تمام تر سہولت اور جامعیت علوم نبوت ہی کی وجہ سے ہے۔ علوم نبویہ کو اگر نظر انداز کر دیا جائے، تو قرآن کا سمجھنا سخت مشکل ہو گا۔ اہل قرآن کی پوری تاریخ اس کی شاہد ہے۔ ترکِ حدیث کے بعد نصف صدی سے نماز کی ہئیت کو متعین نہیں فرما سکے۔ رکعات، اذکار، ہئیتِ نماز کو چھوڑیے، صرف اوقات میں پانچ، تین، چار کا فیصلہ نہیں ہو سکا! ﴿ فَإِنَّمَا يَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِينَ وَتُنذِرَ بِهِ قَوْمًا لُّدًّا ﴾ (مریم: 97) ’’ہم نے اسے تیری زبان پر آسان کیا ہے، تاکہ نیک دل لوگوں کو بشارت دے اور کج بحث لوگوں کو ڈرائے۔‘‘ اس آیت میں قرآن کی آسانی کو پیغمبر کی زبان سے مخصوص فرمایا۔ منکرینِ سنت و حدیث کو کبھی وہ آسانی میسر نہیں آ سکتی، جو قائلینِ سنت کو مرحمت فرمائی گئی ہے! سنت کی حفاظت: جب قرآن کا سنت کے ساتھ یہ رابطہ ہو تو سنت کی حفاظت بھی اتنی ہی ضروری ہے، جس
Flag Counter