Maktaba Wahhabi

338 - 676
جدید قیادتوں کے طریقِ فکر اور اہلِ حدیث کے طریقِ فکر میں بین اور کھلا اختلاف ہے۔ قدم اٹھانے سے پہلے پوری طرح سوچنا چاہیے اور جدید نظریات کے احتساب سے گھبرانا نہیں چاہیے۔ مسائل چھان پھٹک اور بحث و نظر سے حل ہوتے ہیں، زبان درازی سے نہیں۔ میری رائے میں مولانا مودودی اور مولانا اصلاحی کے نظریات نہ صرف مسلکِ اہلِ حدیث کے خلاف ہیں، بلکہ یہ نظریات تمام ائمہ حدیث کے بھی خلاف ہیں۔ ان میں آج کے جدید اعتزال و تہجم کے جراثیم مخفی ہیں۔ آخری گزارش: مولانا نے سائل کا جواب نمبروار دیا ہے۔ میں نے ضروری مباحث کو لے لیا ہے اور اپنے مسلک کی حسبِ ضرورت وضاحت کرنے کی کوشش کی ہے۔ نمبر 6-7 کے متعلق بعض چیزیں کہی جا سکتی تھیں، لیکن میں نے اسے نظر انداز کر دیا۔ اس میں جماعت اسلامی کی تعریف میں مبالغہ آمیزی ہے۔ جماعتی پراپیگنڈہ اور دعایت ہے، اس کا مولانا کو حق حاصل ہے۔ حضری دعوت اور دعایت کا یہی طریق ہے اور بعض حصص میں مولانا مودودی صاحب سے عشق اور ان کے محاسن کا تذکرہ، ان کے علم، طریقِ کار اور جراَت کا اشتہار ہے۔ گو اس میں کتنا ہی مبالغہ اور تمادح ہو، مگر کسی نظم کے ساتھ وابستگی کا یہ لازمی نتیجہ ہے۔ اس کا مولانا کو پورا حق ہے۔ اصل موضوع پر بقدرِ ضرورت گزارش کرنے کے بعد یہ چیزیں میرے موضوع سے باہر ہیں۔ اللّٰهمَّ أَرِنَا الْحَقَّ حَقًّا وَارْزُقْنَا اتِّبَاعَهُ، وَأَرِنَا الْبَاطِلَ بَاطِلًا وَارْزُقْنَا اجْتِنَابَهُ ان گزارشات کو یہاں ختم کرتے ہوئے طویل سمع خراشی کے لیے معذرت خواہ ہوں۔ انتہائی اختصار کے باوجود گزارشات خاصی طویل ہو گئی ہیں۔ اور مکرر گزارش کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ میرے دل میں دونوں بزرگوں کے لیے پورا احترام ہے، لیکن میں نے اپنے مسلک کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔ اگر کوئی لفظ آپ حضرات کی شان کے خلاف ہو تو بصمیمِ قلب اس کے لیے معافی چاہتا ہوں، لیکن اپنے مسلک کو کسی مصلحت پر قربان کرنا میرے لیے مشکل ہے وأما حب ليلي فلا أتوب[1]
Flag Counter