Maktaba Wahhabi

292 - 676
بھی، اور اہلِ مدینہ کا عمل ان کے اثرات کا دوسرا نام تھا۔‘‘ مختصراً (إعلام: 2/115) مصر بھی آج کل ’’علمِ درایت‘‘ کا گہوارہ ہے۔ آگے بڑھنے سے پہلے اہلِ مدینہ کے عمل کے متعلق ایک مصری عالم کی رائے بھی سن لیجیے۔ شیخ حسن احمد الخطیب فرماتے ہیں: ’’قالوا: إن عمل أهل المدينة كعمل غيرهم من أهل الأمصار، فلا فرق بين عملهم و عمل أهل العراق والشام والحجاز، و إنما العبرة بالسنة، فمن كانت معهم فهم أهل العمل المتبع، وكيف يكون عمل بعضهم حجة علي بعض، إذا اختلف علماء المسلمين، وقد انتقل أكثر أصحاب رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم عن المدينة، و تفرقوا في الأمصار، و أكثر علماءهم صاروا إلي الكوفة والبصرة والشام، وإنما الحجة اتباع السنة فهي الأصل الذي يجب أن يرجع إليه، وعمل مصر أو بلد، لا أصلا ولا معيارا في التشريع‘‘ (فقه الإسلام،ص: 172 ملخصاً) ’’جمہور کا خیال ہے کہ مدینہ کو عمل میں باقی شہروں پر کوئی مرتبہ حاصل نہیں۔ اختلاف کے وقت سنت کا اتباع اصل چیز ہے۔ کسی عالم کا قول دوسرے پر حجت نہیں۔ صحابہ رضی اللہ عنہم مختلف ممالک میں پھیل گئے۔ سب کے پاس علم تھا، اصل چیز سنت ہے کسی شہر کا علم تشریع کی بنیاد قرار نہیں پا سکتا۔‘‘ جمہور ائمہ اسلام کی عملِ اہلِ مدینہ کے متعلق یہی رائے ہے۔ خبرِ آحاد [1] خبر آحاد کے متعلق بہت سے فنی مباحث ہیں جن کی تفصیل اصولِ فقہ اور اصولِ حدیث کی
Flag Counter