Maktaba Wahhabi

93 - 676
ظن کی علمی تحقیق: ظن کے شرعی، عرفی اور لغوی مفہوم پر غور کرنے سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس مغالطہ کا پس منظر کیا ہے؟ ظن کا لفظ عربی اور اردو دونوں زبانوں میں مستعمل ہے، لیکن اردو میں اس کا استعمال شک، وہم کے مفہوم میں ہوتا ہے۔ عموماً مشکوک، موہوم، مظنون وغیرہ الفاظ بصورت مترادف استعمال کیے جاتے ہیں اور یہی استعمال ہمارے منکرین حدیث حضرات کے لیے لغزش کا موجب ہوا ہے۔ ورنہ عربی زبان میں یہ لفظ بلا قرینہ اس معنی میں استعمال نہیں ہوا۔ راغب فرماتے ہیں: ((الظن اسم لما يحصل عن أمارة، و متي قويت أدت إلي العلم، و متي ضعفت جداً لم يتجاوز حد التوهم)) (مفردات، جديد، ص: 319) ’’جو علم آثار و قرائن سے حاصل ہو، اسے ظن کہتے ہیں۔ اگر آثار و قرائن مضبوط ہوں تو یہ لفظ علم و یقین کے مترادف ہو گا، اور جب یہ قرائن بہت ہی کمزور ہوں تو بھی وہم سے کم تر نہیں ہو گا۔‘‘ محمد بن مکرم بن منظور فرماتے ہیں: ’’الظن شك و يقين إلا أنه ليس بيقين عيان، إنما هو تدبر‘‘ (لسان العرب: 3/272) ’’ظن یقین اور شک دونوں معنوں میں استعمال ہوتا ہے، لیکن یہ یقین استدلالی ہوتا ہے، عینی نہیں ہوتا۔‘‘ تہذیب الصحاح (ج 3) میں ہے: ”الظن يقين و شك، و أنشد أبو عبيدة: ظني بهم كعسيٰ وهم بتنوفة يتنازعون جوايز الأمثال [1]
Flag Counter