Maktaba Wahhabi

534 - 676
ہو جاتا ہے، جیسے نماز میں ثناء، جسے مکرر رواج دینے کے لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ثناء بالجہر کی ضرورت محسوس ہوئی۔ (مسلم) [1] (2) کبھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رواج قائم فرمایا، لیکن بعد میں مصالح کی بنا پر اس کی جگہ دوسرے دینی رواج نے لے لی۔ (طلاق ثلاثہ یک دفعہ) [2] (3) فروعی مسائل میں بعض وقت دو رواج دوش بدوش دینی حیثیت سے قائم رہے۔ [3] اس تعریف کے مطابق معلوم نہیں سنیت کا شرف کس کو حاصل ہو گا اور کس طرح؟! (4) ’’اسی طرح‘‘ کے لفظ سے گریز ہائی کے لیے کتنا بڑا سامان مہیا فرمایا گیا ہے!! (5) پھر رواج دینے کے لیے اس تنوّر (روشن خیالی) اور تفرنج (انگریز نقالی) کے زمانہ میں کیا صورت اختیار کرنا ہو گی؟ اس کے لیے کوئی پریس کانفرنس بلانا ہو گی یا سرکاری گزٹ میں اشاعت لازمی ہو گی؟ مولانا کے شبہات کی زبان میں کوئی ایسی ہی صورت ضروری ہو گی۔ روشنی کا زمانہ ہے محترم بھائی کے اوہام بھی نئی روشنی ہی کے پیداوار ہیں۔ منطقی طور پر تو اس تعریف کی قیمت کچھ زیادہ نہیں، مناسب ہو گا برادر محترم اس پر نظر ثانی فرما لیں۔ فن حدیث، فن رجال اور اصول حدیث اغیار کی نگاہ میں اسلام کے محاسن سے شمار ہوتے ہیں۔ تعجب ہے کہ اپنوں کی بے قراریاں روز افزوں ہیں! یہاں یہ اس قدر بار دوش ہے کہ اس کی افادی حیثیت بھی زیر بحث ہے اور پھر جن دشواریوں سے آپ حضرات گھبرائے تھے، وہ انکار حدیث کے بعد مضاعف ہو گئیں۔ سنت کا مفہوم: اہل سنت کی کتابوں میں مدت سے یہ لفظ استعمال ہو رہا ہے، اس لیے جب یہ لفظ عرف میں
Flag Counter