Maktaba Wahhabi

353 - 676
یعنی آحاد امت بھول، خطا اور کذب سے معصوم نہیں، لیکن امت اجتماعی طور پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح معصوم ہے۔ اسی طرح (3/978) میں ہے۔ نیز روضة الناظر لابن قدامة المقدسي (1/342) میں ہے: ’’إن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم عظم شأن هذه الأمة، وبين عصمتها عن الخطأ‘‘ (أيضا: 1/347، 1/364، و إرشاد الفحول: 76) [1] ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کی عظمت اور اس کی خطا سے عصمت کا ذکر فرمایا۔‘‘ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’فإن العصمة تثبت بالنسبة الإجماعية كما أن خبر التواتر يجوز الخطأ والكذب علي واحد واحد من المخبرين بمفرده، ولا يجوز علي المجموع، والأمة معصومة عن الخطأ في روايتها و رأيها ورؤياها۔۔۔الخ‘‘ (صواعق مرسله: 3/374) [2] یعنی افراد خطا اور کذب سے محفوظ نہیں، لیکن اجماعی نسبت کے لیے عصمت ثابت ہے۔ امت روایت، رائے اور خوابوں میں معصوم ہے۔ یہ صواعق میں بحوالہ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ مرقوم ہے۔ آج کے مفکر علماء سے موسیٰ جار اللہ مرحوم بہت بلند پایہ عالم ہیں۔ اس پاداش میں انہیں روس سے ہجرت کرنا پڑی۔ فرماتے ہیں: ’’والأمة في عقيدتي معصومة عصمة نبيها، وهذه في اليوم دعواي‘‘[3](كتاب السنة: 114) ’’الوشيعه‘‘ میں انہوں نے اسے زیادہ وضاحت سے بیان فرمایا ہے۔ ’’جزو‘‘ پر ’’كل‘‘ کا حکم نہیں ہوتا: میں نے علماءِ اصول کے تتبع میں اجماع کے لیے عصمت لکھا تھا۔ اس پر ماہر صاحب نے
Flag Counter