در منثور میں طرق کا استقصا کیا گیا ہے۔ ٓآلوسي نے اس پر مبسوط بحث کی ہے۔ صاحب فتح البیان ان تمام طرق پر غیر مطمئن ہیں۔ [1]
صحیح بخاری میں ابن عباس اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے دو اثر منقول ہیں، ان میں غرانیق کا ذکر اشارتاً ہے، صراحتاً نہیں۔ اس میں کوئی خلش نہیں۔ (صحيح بخاري: 2/721) [2]
فن سے تھوڑی بہت ممارست کی وجہ سے جو تاثرات تھے، عرض کر دیے گئے۔ اسے آپ کے ہاں اگر تضاد فرمایا جاتا ہے، تو شوق سے فرمائیے۔ مشکل یہی ہے کہ آپ کے ہاں احادیث پر تنقید چھاتی کے زور سے ہوتی ہے، ہمارے ہاں یہ رواج نہیں ہے۔ حدیث کا احترام اور ائمہ اسلام کی محنت پر اعتماد اس ’’تضاد‘‘ کا موجب ہے اور رہے گا۔ إن شاء اللّٰه ۔!
میں آپ کو اس جرأت میں معذور سمجھتا ہوں، آپ کے ہاں وہ اسباب و دواعی غالباً ناپید ہیں، جو اس سینہ زوری سے روک سکیں یا جن سے اس فن کی عظمت قائم ہو سکتی ہے۔
معتزلہ سے تاثر:
میں نے عرض کیا تھا کہ حنابلہ اور اہل حدیث، معتزلہ سے متاثر نہیں۔ باقی ائمہ کے بعض اتباع ان سے متاثر ہو گئے۔ [3]
مولانا ماہر القادری متاثرین کی وکالت فرماتے ہیں کہ
’’اپنی ’’تعمق في الدين‘‘ کی کمزوری اور دینی مسائل میں دقتِ نظر کی کوتاہی کو
|