Maktaba Wahhabi

612 - 676
حدیث اِفک میں غزوہ کا نام نہ آئے، تو درایتاً موضوع۔ چہ خوش؟! پھر آپ کو یہ کیسے پتہ چلا کہ غزوہ کا تعین نہیں ہوا؟ پھر واقعات کا تعین دو طرح ہوتا ہے: ٭ کبھی مقام اور وقت کے تعین سے۔ ٭ کبھی واقعات کے ذکر سے۔ جیسے عام الفیل، عام الرمادہ، قحط کا سال، بڑی طاعون وغیرہ، جب تک سنہ ہجری مقرر نہیں کیا گیا، واقعات ہی سے اوقات کا تعین ہوتا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسی غزوہ کے تعین میں منافقین کی نزاع اور سورہ منافقون کا تذکرہ کیا اور تیمّم کی فرضیت میں ہار کے گم ہونے کا ذکر فرمایا۔ بدوی قوموں میں اوقات کا تعین واقعات اور حوادث کی بنا پر ہوتا ہے۔ غرض حدیث افک میں وقت اور غزوہ کا تعین بھی موجود ہے۔ اہم واقعات کا بھولنا: یہ بھی غلط ہے کہ اہم واقعات بھول نہیں سکتے۔ نسیان ایک قسم کا نقص اور بیماری ہے، بیماری کے لیے کوئی قانون نہیں، ہر چیز کا بھولنا ممکن ہے۔ (1) حضرت عمر رضی اللہ عنہ جنبی کے تیمّم کا واقعہ بھول گئے۔ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے یاد دلانے پر بھی ذہن میں نہ آیا، حالانکہ تیمّم کے لیے تمرّغ ایک اچنبھا واقعہ تھا۔ [1] (2) ’’متعة الحج‘‘ کی اجازت تمام صحابہ کے لیے ایک حادثہ تھا۔ ’’أشهر الحج‘‘ میں عمرہ پر ان کو سخت تشویش تھی، لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسے بھول گئے اور ’’متعة الحج‘‘ سے زمانہ خلافت میں روکا۔ [2]
Flag Counter