Maktaba Wahhabi

314 - 676
ناگزیر ہے۔ ’’إذا ابتلي أحدكم ببليتين فليختر أهونهما‘‘[1]میں بھی یہی اصل کار فرما ہے۔ ر۔ تعریضات کی راہ زندگی کا ایسا لازمہ ہے کہ اس سے بچنا مشکل ہے۔ آپ اپنا یہی مضمون ملاحظہ فرمائیے۔ آپ نے سوال (6) کا جواب دیتے ہوئے معذرت فرمائی ہے کہ ’’جماعت اسلامی سنت کی کیوں اب تک کوئی نمایاں خدمت نہیں کر سکی۔ جماعت کا کام بہت آگے بڑھ جاتا، لیکن جو حضرات اپنے آپ کو حدیث کی خدمت کا ٹھیکے دار سمجھے ہوئے ہیں، ان کو یہ غم کھانے لگا کہ اگر جماعت نے یہ کام سنبھال لیا تو پھر وہ کس چیز کا نام لے کر کچھ لوگوں کو اپنے ارد گرد جمع رکھ سکیں گے؟‘‘ مولانا کی تعریض: مولانا! اس سے قطع نظر کہ آپ ایسے متین اور عالم آدمی کے لیے یہ طعن و تشنیع کا انداز مناسب ہے یا نہیں، یہ تو جناب کو بھی معلوم ہے اور ہم بھی جانتے ہیں کہ اس ملک میں حدیث کی خدمت کا کوئی ٹھیکہ نہیں۔ جس چیز کو آپ مخاطب سے چھپانا چاہتے ہیں وہ اہم اور نمایاں خدمات ہیں جو کتاب و سنت کی اشاعت میں جماعت اہلِ حدیث سے ظاہر ہوئیں۔ دروس، مکاتب اور مطابع کے ذریعہ لاکھوں آدمی قرآن اور حدیث کے فیضان سے مستفیض ہوئے۔ دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جماعت اسلامی اس راہ میں لفاظی کے سوا کچھ نہیں کر سکی۔ لیکن آپ سائل کے سامنے یہ ظاہر کرنا پسند نہیں فرماتے، بلکہ اسے اندھیرے میں رکھنے کے لیے ’’ٹھیکے دار‘‘ کی تعریض اختیار فرمائی ہے۔ میں تو اسے تعریض ہی کہوں گا، لیکن اگر آپ میں جرأت ہے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرح اعتراف فرمائیے کہ میں نے جھوٹ بولا ہے۔ تفنن برطرف تعریضات سے اعراض فرما کر انکارِ حدیث کے لیے چور دروازے بنانے کی جرأت نہ پیدا کیجیے۔ آپ ایسے اہلِ علم بزرگوں کو جب آپ کے اَتباع یہ حیلے بناتے دیکھیں گے تو ان کی جرأتیں اور بڑھ جائیں گی۔ زنند لشکر یا نش ہزار مرغ بہ سیخ ختم نبوت کی تحریک میں آپ حضرات کا موقف عقلِ عام کی رسائی سے بالا تھا۔ آپ کے بیانات سب اسی نوعیت کے تھے۔ لوگ انہیں جھوٹ، دھوکہ کہتے ہیں۔ معلوم ہے کہ عوام کے سامنے
Flag Counter