Maktaba Wahhabi

399 - 676
جلّادوں کے کوڑوں سے پیٹ کے چمڑے اڑ گئے، سولی پر نعشیں لٹکائی گئیں، لیکن جادہ حق سے سرمو انحراف نہ کیا۔ أولئك أبائي فجئني بمثلهم إذا جمعتنا يا جرير الجامع [1] مامون، معتصم اور واثق کے پاس وسائل کی جو کثرت تھی، تحقیق و انکشاف کے جو اسباب و ذرائع موجود تھے، وہ بچارے علماء اہل حدیث کے پاس کہاں؟ مگر عجمی سازش کے انکشاف کا افسانہ کسی کے ذہن میں نہ آیا۔ مامون کا دربار: مامون کے دربار میں اہل علم کی کمی نہ تھی۔ یونانی فلسفہ، ایرانی ادب اور ہندی طب کے ماہرین کی ایک بہت بڑی کھیپ بغداد میں موجود تھی۔ بغداد کی یونیورسٹیاں مسلم اور غیر مسلم اہل علم سے بھرپور تھیں۔ فارس کی سیاسی سازشوں سے یہ حکومت برسر اقتدار آئی تھی۔ اگر کوئی علمی سازش ہوتی تو یہ مسلم اور غیر مسلم علماء جو اس حکومت کے وظیفہ خوار تھے، خود اس راز کو طشت ازبام کر دیتے اور ائمہ حدیث کو دنیا کے سامنے رسوا کر دیتے، مگر تاریخ شاہد ہے کہ اس کا کہیں تذکرہ تک نہیں۔ سازش کیسے: سازش ایک انتہائی جرم ہے اور اس کی سزا بھی حکومت کی طرف سے انتہائی سخت ہو سکتی ہے، اس لیے اس کے ثبوت کے لیے بھی قطعی اور حتمی دلائل کی ضرورت ہوتی ہے۔ محض ظن و تخمین سے ایسے جرائم ثابت نہیں کیے جا سکتے۔ آج سے چند سال پہلے اسمبلی ہال میں بم پھینکا گیا، اس کی پاداش میں کچھ آزادی پسند نوجوان گرفتار ہوئے۔ کئی سال تک مقدمہ چلتا رہا، حکومت کا لاکھوں روپیہ صرف ہوا، سلطانی گواہوں نے عینی شہادتیں دیں، تو کہیں جا کر سازش ثابت ہوئی، مجرموں کو سزا ملی۔ انگریز کی غیر مسلم حکومت میں ایک کیس ثابت کرنے کے لیے حکومت کی پوری مشینری حرکت میں آئی، کیس غلط تھا یا صحیح، مگر جہاں تک آئین و ضوابط کا تعلق تھا، اسے پورا کیا گیا۔
Flag Counter