Maktaba Wahhabi

455 - 676
ہے اور نہ علمی اہمیت، اور نہ خود مضمون نگار رجال پر اسلوب گفتگو سے چنداں آشنا ہیں۔ مضمون میں خرص و تخمین کو دلائل کا مقام دیا گیا ہے، امکانات اور احتمالات کو حجت اور دلیل تصور کر لیا گیا ہے۔ مناسب ہے مضمون کے مغالطات اور اوہام کو ناظرین کے سامنے رکھ دیا جائے، اس کے بعد بالترتیب ان کے ازالہ کی کوشش کی جائے۔ واللّٰه ولي التوفيق (1) امام زہری قرشی اور عرب نہیں ہیں۔ ان کی قرشیت اور قبیلہ زہرہ بن کلاب سے تعلق بذریعہ ولا ہے۔ یعنی کسی قرشی نے ان کے کسی بزرگ کو آزاد کیا، اس لیے یہ بھی قرشی اور زہری کہلانے لگے۔ (2) موالی عموماً فارسی الاصل تھے۔ عربوں نے ان کی حکومت کو تاراج کیا، وہ انتقامی جذبات کے ماتحت احادیث کی وضع و تخلیق کا کام کرتے تھے۔ امام زہری پر بھی اس لیے یہ وہم کیا جا سکتا ہے۔ (3) زہری مدنی نہ تھے، بلکہ یہ ایلہ کے باشندے تھے۔ (4) عمر بن عبدالعزیز نے ابوبکر بن حزم کو جمعِ احادیث کا حکم دیا، یزید بن عبدالملک نے ان کی شہادت کے بعد انہیں معزول کر دیا اور یہ کام یہیں ختم ہو گیا۔ (5) کتابت و تدوین حدیث۔ (6) امام زہری کی مراسیل اور ان کے شیوخ کا تذکرہ۔ 1۔ امام زہری کا سلسلہ نسب: ائمہ حدیث، تاریخ اور انساب متفق ہیں کہ امام زہری قرشی ہیں اور ان کا تعلق قبیلہ زہرہ بن کلاب سے ہے۔ معانی کی کتاب انساب کے متعلق مشہور اور مسلّم ہے۔ عمادی صاحب نے لکھا ہے کہ ائمہ حدیث کے ساتھ ائمہ تاریخ اور ائمہ انساب اس شجرہ نسب میں متفق نہیں۔ اس لیے مناسب ہو گا کہ امام الانساب علامہ سمعانی ہی کے ارشاد سے اس الجھن کو دور کیا جائے۔ میرے پاس سمعانی کی کتاب نہیں تھی، اس لیے پنجاب لائبریری سے برادر محترم مولانا عبدالقیوم صاحب ایم اے، پروفیسر گورنمنٹ کالج کی معرفت یہ حوالہ حاصل کیا گیا، جس کے لیے میں ان کا شکر گزار ہوں۔ ’’الزهري بضم الزاء، وسكون الهاء، وكسر الراء، هذه النسبة إلي زهرة بن كلاب بن مرة بن كعب بن لؤي، وهو قريش، والمشهور بها أبو بكر محمد بن مسلم بن عبيداللّٰه بن شهاب بن زهرة القرشي، المعروف
Flag Counter