Maktaba Wahhabi

456 - 676
بالزهري، من تابعي المدينة، وكان من أحفظ أهل زمانه، وأحسنهم سياقا لمتون الأخبار، وكان فقيها فاضلا، روي عنه الناس، ومات ليلة الثلاثاء لسبع عشرة خلت من رمضان سنة أربع و عشرين و مائة، في ناحية الشام‘‘ كتاب الأنساب للسمعاني [1] (فوٹو گراف) (ص: 281) ’’الزہری یہ زہرہ بن کلاب کی طرف نسبت ہے۔ ابوبکر محمد بن مسلم قرشی زہری اسی نسبت سے مشہور اور متعارف تھے۔ یہ اپنے وقت کے بہت بڑے حافظ حدیث تھے، متون حدیث کے بیان میں انہیں کامل مہارت تھی، بڑے فاضل تھے۔ محدث ہونے کے علاوہ بہت بڑے فقیہ بھی تھے، ان سے بہت لوگوں نے روایت کی۔ 17 رمضان 124ھ منگل کی رات کو اطرافِ شام میں انتقال ہوا۔‘‘ ائمہ تاریخ سے ابن خلکان کا مقام اہل علم سے پوشیدہ نہیں۔ ان کی تحقیق اور تصنیف کا مقام اس مدت سے واضح ہے، جو اس کتاب کے لکھنے پر صرف ہوئی۔ وہ بھی امام زہری کو قرشی اور زہری کے نسب سے یاد فرماتے ہیں: ’’أبوبكر محمد بن مسلم بن عبيداللّٰه بن عبداللّٰه بن شهاب بن عبداللّٰه بن الحارث بن زهرة القرشي الزهري، أحد الفقهاء والمحدثين والأعلام التابعين بالمدينة‘‘ (ابن خلكان: 1/451) [2] ’’ابوبکر محمد بن مسلم زہری قرشی ہیں۔ فقہاء اور محدثین میں یگانہ ہیں۔ آپ مدینہ منورہ کے اعلام تابعین سے تھے۔‘‘ عمرو بن دینار امام زہری کے علم و فضل کے قائل نہ تھے۔ جب امام زہری مکہ معظمہ تشریف لائے تو عمرو بن دینار ان کے حلقہ درس میں لائے گئے، تو دوسرے دن ان کے رفقاء نے امام زہری کے متعلق ان کی رائے دریافت کی، تو فرمایا: ’’واللّٰه ما رأيت مثل هذا القرشي قط‘‘ (ابن خلكان: 1/451) [3] عمرو بن دینار معاصر ہیں اور کسی قدر مخالف بھی۔ وہ ان کی قرشیت کی کس طرح تصریح
Flag Counter