فرماتے ہیں۔ اس میں امام کے قرشی اور مدنی ہونے کی صراحت ہے۔
امام ذہبی ’’تذكرة الحفاظ‘‘ (1/102) میں امام کا سلسلہ نسب ذکر فرماتے ہیں اور امام کے قرشی زہری اور مدنی ہونے کی تصریح فرماتے ہیں۔ [1] یاد رہے کہ حافظ ذہبی محدث بھی ہیں اور مورخ بھی۔ علم رجال فن تاریخ کا ایک اہم شعبہ ہے اور امام ذہبی کا تاریخی مقام اہل علم سے مخفی نہیں، ان کی تاریخ اس کی شاہد ہے۔
امام نووی شارح مسلم کی وسعتِ نظر اربابِ فکر میں معروف ہے۔ اسانید اور رجال میں ان کا مقام اقران و اماثل میں مسلّم ہے۔ امام زہری کے سلسلہ نسب میں علماءِ انساب کی تائید فرماتے ہیں اور ’’القرشي الزهري المدني‘‘ اور اس کے ساتھ ہی ’’سكن الشام وكان بأيلة‘‘ کا تذکرہ فرماتے ہیں۔ [2] اس کی تفصیل آئندہ آئے گی۔
حضرت امام ابو الفداء اسماعیل بن عمر بن کثیر الدمشقی (م 774ھ) تفسیر، حدیث، رجال اور تاریخ میں ان کا مقام بلند ہے۔ ان کی کتاب ’’البداية والنهاية‘‘ اہم تاریخی مستندات سے ہے۔ آپ فرماتے ہیں:
’’محمد بن مسلم بن عبيداللّٰه بن عبداللّٰه بن شهاب بن عبداللّٰه بن الحارث بن زهرة بن كلاب بن مرة أبوبكر القرشي الزهري، أحد الأعلام من أئمة الإسلام، تابعي جليل ‘‘ (البداية: 9/340)
وہی سلسلہ نسب ہے، جس پر ائمہ تاریخ، ائمہ رجال و حدیث تمام متفق ہیں۔ امام زہری کو قرشی بھی کہتے ہیں اور ان کا تعلق بنو زہرہ سے بھی فرماتے ہیں۔ ایک بھی ایسا مستند حوالہ نہیں ملتا، جس میں امام کی زہریت اور قرشیت میں ادنیٰ شبہ بھی کیا گیا ہو۔ [3]
|